اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف کے مشیر برائے سیاسی امور، رانا ثناء اللّٰہ نے حالیہ بیان میں سپریم کورٹ کی حیثیت اور آئینی معاملات پر اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ "سپریم کورٹ آئین اور قانون سے بالا فیصلے نہیں کرسکتا” اور یہ کہ "کہیں نہیں لکھا کہ جو سپریم کورٹ کہے گا وہ آئین ہوگا۔”یہ بیان ایک ٹی وی پروگرام میں بات کرتے ہوئے رانا ثناء اللّٰہ نے جسٹس منصور علی شاہ کے ایکٹ کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے واضح کیا کہ مخصوص نشستوں کے فیصلے پر عمل نہ کرنے پر وزیراعظم کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی نہیں ہوسکتی، اور اس معاملے میں کسی کو بھی شک نہیں ہونا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ملک آئین اور قانون کے مطابق چلنا چاہیے، اور یوسف رضا گیلانی کے دور کی تاریخ دوبارہ نہیں دہرائی جاسکتی۔ رانا ثناء اللّٰہ نے اس بات پر زور دیا کہ مخصوص نشستوں کا معاملہ سپریم کورٹ میں موجود ہے اور اسے فل کورٹ کی جانب سے سنا جانا چاہیے تاکہ قوم کو اس بھنور سے نکالا جا سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ "سپریم کورٹ آئین کے مطابق فیصلہ کرے گی” اور عدالت عظمیٰ آئین اور قانون سے بالا فیصلے نہیں کرسکتی۔ اگر عدالت کا فیصلہ آئین کے مطابق ہے تو اس پر عمل ہونا چاہیے۔
وزیراعظم کے مشیر نے یہ بھی کہا کہ اگر سپریم کورٹ آئین توڑنے والوں کے عمل کو آئینی قرار دے دے، تو پھر ان معاملات پر بحث کی جائے گی کہ آیا کسی ادارے نے سپریم کورٹ کے فیصلوں کا تحفظ کرنے کا حلف اٹھایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر الیکشن کمیشن نے آئین کے تحفظ کا حلف لیا ہے تو اس کا تحفظ کرنا چاہیے، اور یہ کہ "آئینی ترمیم کا اختیار پارلیمنٹ کے پاس ہے۔رانا ثناء اللّٰہ نے اس بات کی وضاحت کی کہ دو ججز نے یہ کہا ہے کہ آٹھ ججز نے آئین توڑا ہے، اور یہ کہ سپریم کورٹ کے پاس آئین کی تشریح کا اختیار ہے، نہ کہ اسے بنانے کا۔
انہوں نے مزید کہا کہ صدراتی آرڈیننس جاری کیا گیا ہے جو آئین کے مطابق ہے، اور اس کی قانونی حیثیت اس وقت تک برقرار رہے گی جب تک پارلیمنٹ اسے مسترد نہ کرے۔ رانا ثناء اللّٰہ نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ پی ٹی آئی کے رہنما اس وقت کوئی جلسے نہیں کر رہے بلکہ وہ انتشار کے لیے کسی واقعے کی تلاش میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ "یہ لوگ جلسے نہیں کررہے، بلکہ ریاست پر چڑھائی کی تیاری کر رہے ہیں۔” انہوں نے سیاسی جماعتوں پر زور دیا کہ وہ ایک ٹیبل پر آئیں اور موجودہ مسائل کو حل کریں۔

Shares: