پاکستان رینجرزسندھ اورسی ٹی ڈی پولیس نے انٹیلی جنس معلومات کی بنیاد پر مشترکہ کارروائی کرتے ہوئے کراچی کے علاقے ملیر سے سیکیورٹی فورسز کے خلاف متعد د عسکری کاررائیوں میں ملوث بلوچ ریپبلکن آرمی(بی آر ای) سے تعلق رکھنے والے انتہائی مطلوب دہشت گرد زبیر احمد عرف زبیو کو گرفتار کر لیا۔

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق ملزم کے قبضے سے اسلحہ و ایمونیشن برآمد کر لیا گیا۔ ترجمان رینجرزکے مطابق ملزم زبیر احمدعرف زبیو تمپ بلوچستان کا رہائشی ہے۔ ملزم نے 2016میں بی آر اے کے کمانڈر زرین عرف کرنٹ کے گروپ میں شمولیت ختیار کی۔ ملزم نے 2016میں معسکر غزن مکران بلوچستان سے 6ماہ کی عسکری تربیت حاصل کی۔ ابتدائی تفتیش کے مطابق ملزم نے اپنے دیگر ساتھیوں بشمول کمانڈر زرین عرف کرنٹ کے ساتھ مل کر سیکیورٹی فورسز کے خلاف متعدد عسکری کارروائیاں کی اور سیکیورٹی فورسز کو بھاری نقصان پہنچایا۔ملزم نے دوران تفتیش مزید انکشاف کیا کہ 2016میں اپنے دیگر ساتھیوں کے ساتھ مل کرمند بھلوایف سی چیک پوسٹ تمپ گریڈ اسٹیشن ایف سی کیمپ، رود بن ایف سی چیک پوسٹ پر راکٹ لانچر اور بھاری ہتھیاروں کے ساتھ حملے کیئے۔ ان کارروائیوں میں سیکیورٹی فورسز کو بھاری جانی اور مالی نقصان پہنچایا۔ ملزم 2016سے 2019تک بلوچستان میں انتہائی سرگرم رہا۔

ترجمان کے مطابق ملزم گرفتار ی سے بچنے کے لئے 2020میں بیرون ملک دبئی فرار ہو گیاتھا اور بیرون ملک سے اپنا نیٹ ورک چلاتا رہا۔ملزم بیرون ملک سے BMOکے لیے فنڈنگ اور متعد د افراد کی ذہن سازی بھی کرتار ہا۔ ملزم حال ہی میں دبئی سے کراچی پہنچ کر اپنا گروپ منظم کر کے دہشت گردی کی منصوبہ بندی کر رہا تھا کہ ملزم کو گرفتار کر لیا گیا۔ ملزم سے مزید اہم انکشافات متوقع ہیں۔گرفتارملزم کو اسلحہ ایمونیشن سمیت مزید قانونی کاروائی کے لیے پولیس کے حوالے کر دیا گیا ہے۔ عوام سے اپیل ہے کہ ایسے عناصر کے بارے میں اطلاع فوری طور پر قریبی رینجرز چیک پوسٹ، رینجرز ہیلپ لائن 1101 یا رینجرز مددگار واٹس ایپ نمبر 03479001111 پر کال یا ایس ایم ایس کے ذریعے دیں۔ آپ کا نام صیغہ راز میں رکھا جائے گا۔

کے الیکٹرک نااہلی، کراچی کے شہریوں کو پانی کے بحران کا سامنا

گواسکر نامور کمنٹیٹرز کو بھارت سے کمائی کا طعنہ دینے لگے

یو اے ای، تعلیم کے شعبے میں 16 ہزار سےزائد افراد کو گولڈن ویزے جاری

ہانگ کانگ کی کمپنی کا پاکستان میں سرمایہ کاری کا اعلان

بھارت میں گائے کا کاروبار جرم بن گیا، تاجروں میں خوف و ہراس

Shares: