سندھ ہائی کورٹ،نقیب اللہ قتل کیس ،سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار ودیگر کی بریت کے خلاف اپیل پرسماعت ہوئی

وکیل صفائی نے کہا کہ کیس کی فائل مکمل پڑھنےکےبعد ہی جواب دے سکیں گے، وکیل درخواست گزارنے کہا کہ فردجرم عائد ہونےکے بعد ثبوت خراب کئےگئے، جسٹس عمر سیال نے کہا کہ فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ استغاثہ ملزموں پر الزام ثابت کرنے میں ناکام رہی ، وکیل درخواست گزار نے کہا کہ استغاثہ اغواء اور قتل کے الزام کو بھی ثابت کرنے میں ناکام ہوا یہ لکھا ہے، کنفیوژن ہے تو کسی شخص کو بری الزمہ نہیں کیا جاسکتا ، جسٹس عمر سیال نے کہا کہ ہم لوگ جان چھڑانے والے جج نہیں ہیں ،وکیل نےکہا کہ ایک گواہ بھی موجود تھا اغواء کے واقعے کا جس کو بھی سنا نہیں گیا،عدالت کی جانب سے 19 مئی تک سماعت ملتوی کردی گئی،تمام فریقین سے آئندہ سماعت پر جواب طلب کرلیا گیا

اپیل مقتول نقیب اللہ کے بھائی عالم شیر کی جانب سے دائر کی گئی ہے جس میں استدعا کی گئی ہے کہ انسداد دہشت گردی کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا جائے،عدالت نے 2023 میں عدم شواہد کی بناء پر راؤ انوار سمیت 18 ملزمان کو بری کردیا تھا

Shares: