رؤف حسن کی درخواست ضمانت منظور،رہائی پھر بھی نہیں ہونی

0
145
rauf hassan

تحریک انصاف کے ترجمان رؤف حسن کی درخواست ضمانت منظور کر لی گئی

عدالت نے فیصلہ سنا دیا، عدالت نے رؤف حسن کو رہا کرنے کا حکم دے دیا تاہم رؤف حسن رہا نہیں ہو سکیں گے کیونکہ انہیں ایک دوسرے مقدمے میں گرفتار کیا گیا ہے اور وہ سی ٹی ڈی کے پاس جسمانی ریمانڈ پر ہیں،سیشن عدالت پیکا کورٹ نے رؤف حسن و دیگر کی ضمانت کی درخواستوں پر فیصلہ سنایا اور درخواست ضمانت منظور کر لی،عدالت نے 50،50 ہزار روپے مچلکوں کے عوض روف حسن اور دیگر گرفتار افرادکی ضمانتیں منظور کیں ۔،ڈیوٹی مجسٹریٹ عباس شاہ نے درخواست ضمانت منظور کی،

رؤف حسن نے کی جانب سے بیرسٹر علی ظفر عدالت پیش ہوئے ،ایف آئی اے پراسیکیوٹر اور تفتیشی افسر عدالت پیش نہ ہوئے ،بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ روف حسن کے خلاف ایف آئی آر میں الزامات واضح نہیں ہیں ، ایف آئی آر میں روؤف حسن پر سیکشن 9،10 اور 11 لگایا گیا ہے ،سیکشن 9 کسی دہشتگرد تنظیم کی معاونت کرنے کے حوالے سے ہے ،سیکشن 10 ڈیجیٹل دہشگردی کے حوالے سے ہے ،سیکشن 10 کسی ادارے کے ڈیجیٹل سسٹم پر سائبر کا حملہ کرنے کے حوالے سے بھی ہے ، ایف آئی آر اور سیکشنز کی تعریف میں بہت فرق ہے ،روؤف حسن 75 سال کے شخص ہیں اور کینسر اور دل کے مریض بھی ہیں ، طبی بنیاد پر بھی رؤف حسن ضمانت کے حق دار ہیں ،زندگی میں پہلی بار رؤف حسن کو اس طرح کے کیس کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ، 1974 کے ایف آئی اے کے ایکٹ کے رول 3 کے مطابق ایف آئی آر سے پہلے انکوائری کرنی ہے ،ایف آئی اے ایکٹ کے سیکشن 60 کے مطابق انکوائری کے لیے پہلے نوٹس کرنا ہوتا ہے ،

بیرسٹر علی ظفر نے مختلف عدالتی فیصلوں کا حوالہ دیا اور کہا کہ 2018 کے قانون کے رول 7 کے سب شق 4 کے مطابق سب سے پہلے قانونی رائے لینی ہے ، اس کے بعد انکوائری ہوگی ،سرچ یا گرفتاری کے لیے بھی سی آر پی سی کے سیکشن 105 اور 103 کو بھی فالو کرنا ہوتا ہے ،اس کیس میں اس طرح کے کسی بھی پروسیجر کو فالو نہیں کیا گیا ،اس کیس میں 3 ملزمان کی ضمانت یہ عدالت منظور کرچکی ہے ،موبائل فونز اور لیپ ٹاپ پہلے سے ایف آئی اے کی کسٹڈی میں ہیں ،رؤف حسن پر کوئی واضح الزام نہیں ہے اس لیے ضمانت منظور کی جائے

رؤف حسن اور دیگر ملزمان دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے

رؤف حسن سمیت 12 ملزمان کی طرف سے روزانہ ریاست مخالف بیانیہ بنایا جارہا ہے،مقدمے کا متن
روف حسن اور گرفتار دیگر پی ٹی آئی کارکنان پر درج ایف آئی اے مقدمے کی کاپی منظر عام پر آ گئی ،پی ٹی آئی کی لیڈرشپ اور میڈیا سیل کے 12 ممبران مقدمے میں نامزد کیے گئے ہیں،درج مقدمے کے مطابق ملزمان ریاست مخالف بیانیے بنانے میں ملوث ہیں، ملزمان روزانہ کی بنیاد پر اندرونی اور بیرونی طاقتوں کے ساتھ ملکر ملک کو نقصان پہنچا رہے ہیں، ملزمان کی طرف سے روزانہ ریاست مخالف بیانیہ بنایا جارہا ہے، ملزمان میں وقاص احمد، روف حسن، آفاق احمد علوی، حمید اللہ، زیشان فاروق شامل ہیں،ملزمان میں سید اسامہ، محمد رضوان،محمد رفیق،سید حمزہ بھی شامل ہیں،ملزمان میں خاتون کارکنان فرحت خالد، اقرا الیاس اور دیگر نامعلوم افراد شامل ہیں.

واضح رہے کہ رؤف حسن کو  اسلام آباد پی ٹی آئی سیکرٹریٹ سے گرفتار کیا گیا تھا،رؤف حسن کی گرفتاری پر ترجمان وزارت داخلہ کا بیان سامنے آیا ہے، ترجمان وزارت داخلہ کے مطابق اسلام آباد پولیس نے پی ٹی آئی کوآرڈینیٹر احمد وقاص جنجوعہ کو گرفتار کرلیا، ابتدائی تفتیش اور ڈیجیٹل مواد کی روشنی میں پی ٹی آئی کے ڈیجیٹل میڈیا وِنگ پر اسلام آباد پولیس اور ایف آئی اے کی ٹیم نے چھاپہ مارا،چھاپے کے دوران روف حسن گرفتار ہوئے،پی ٹی آئی ریاست مخالف پروپیگنڈے میں ملوث ہے،جے آئی ٹی تشکیل دی جا رہی ہے،

تحریک انصا ف،یہودی صیہونی لابی کا گٹھ جوڑ،ثبوت سامنے آ گئے

Leave a reply