را کے کارنامے ، مودی کے منہ پر چپیڑ ، ذلت اور رسوائی کی عجب داستان،تحریر: نوید شیخ

بھارت کی تاریخ میں ویسے تو ۔۔۔ را ۔۔۔ نے بہت بڑے بڑے بلنڈرز کیے ہیں ۔ ناکامیوں کی ایک لمبی لسٹ ہے ۔ پر سب سے پہلے جو افغانستان میں بھارت کے ساتھ ہوا ہے اسکو آپicing on the cakeکہہ سکتے ہیں ۔ ۔ اب جو بھارت نے طالبان سے مذاکرات کے لیے قطر میں ان کے سیاسی دفتر میں رابطہ کیا ہے ۔ یہ شکست کا ثبوت ہے ۔ ویسے کوئی خاص دال گلتی بھی نہیں دیکھائی دیتی ہے ۔ کیونکہ بھارت نے پہلے دن سے افغانستان میں لنگڑے گھوڑے پر جوا لگایا ہوا تھا ۔ مشورہ کس کا تھا ۔ raw کا ۔ سوال یہ ہے جو بھارتیوں کو مودی اور rawسے پوچھنا چاہیئے کہ مذاکرات ابھی تو شروع نہیں ہوئے ۔ یہ دو تین سال سے جاری تھے ۔ تب انھوں اپنے آپکو کیوں نہیں بدلا ۔ بھارت تو روز اول سے طالبان کو اپنا دشمن نمبر ون سمجھتا رہا ہے ۔
adviceکس کی تھی ۔ اجیت ڈول اور ۔۔۔ را ۔۔۔ کی بھئی ۔۔۔ ۔ پھر اشرف غنی ہو ۔ یا شمالی اتحاد والے ان پر خوب پیسہ بھی لگایا گیا ۔ پر یاد رکھیں جب آپ ریس میں لنگڑے گھوڑے پر پیسہ لگا بیٹھتے ہیں تو پھر پیسہ تو ڈوبتا ہی ہے ساتھ آپکی عزت اور ساکھ بھی ساتھ ہی جاتی ہے ۔ تو میں افغانستان کے معاملے میں خاص طور پر rawکا شکر گزار ہوں ۔ جنہوں نے اتنا اچھا کھیلتے ہوئے بھارت کو افغانستان میں بھی ذلیل کروایا اور مزید یہ آنے والے دنوں میں کروائیں گے ۔ کیونکہ ہم چاہیں بھول جائیں طالبان کو یاد رہے گا کہ کیسے rawنے اسلحے سے بھرے جہاز افغانستان پہنچائے ۔ یہ وہ کسی صورت نہیں بھولیں گے ۔ اب بھی جو بھارتی میڈیا rawکے اشاروں پر گند ڈالنے کی کوشش کر رہا ہے دیکھا جائے تو یہ بھارت کی مشکلات میں مزید اضافہ ہی کرے گا ۔ اس کوئی فائدہ بھارت کو نہیں پہنچنے والا۔

۔ پھر طالبان نے امریکہ کو چت کر دیا ہے تو اگر rawکے اجیت ڈول اور افسروں کا یہ خیال ہے کہ وہ مذاکرات کی میز پر بلیک میل یا فائدہ اٹھا لیں گے تو ان کی بھول ہے ۔ اس وقت بھارت جس تنہائی کا شکار ہے شاید ہی کبھی ہوا ہے ۔ یاد کریں یہ وہ ہی بھارت ہے جو کہا کرتا تھا پاکستان کو دنیا میں تنہا کردیں گے ۔ پر پاکستان کی دنیا بھر میں خوب آو بھگت ہورہی ہے ۔ بھارت کو کوئی منہ نہیں لگا رہا ہے ۔ سوچنے کی بات ہے ۔ ۔ را ۔۔۔ کے مزید بلنڈرز بتانے سے پہلے آئی ایس آئی کے سابق سربراہ جنرل (ر) حمید گل نے کئی سال پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ ہم نے افغانستان میں امریکہ کی مدد سے روس کو شکست دی ۔ اب امریکہ کی مدد سے امریکہ کو شکست دیں گے اور آج یہ سچ ثابت ہوچکا ہے ۔ تو یہ ہوتی ہے انٹیلی جنس ۔۔۔ والوں کو یہ بات سمجھ نہیں آسکتی ۔ نہ ہی اجیت ڈول کو یہ پتہ لگ سکتا ہے کہ افغانستان میں بھارت کےساتھ ہوا کیا ہے ۔ یہ ان کی سوچ سے بھی آگے کی چیزیں ہیں ۔ ۔ اب آپکو ایک سال پیچھے 2020 میں لیے چلتا ہوں ۔ چین چپ کر آیا ۔ بھارتیوں کی بینڈ بجائی ۔ بندے مارے ۔ علاقوں پر قبضہ کیا ۔ مگر ۔۔۔ بھارت کی نمرون انیٹلی جنس ایجنسی ۔۔۔ را ۔۔۔ کو کانوں کان خبر نہ ہوئی ۔ لداخ میں پٹائی کے بعد جو بھارت بدحواس دیکھائی دیا ۔ اور جو اس کی شمال سے جنوب اور مشرق سے مغرب جگ ہنسائی ہوئی اس کی ایک ہی وجہ تھی ۔۔۔ را ۔۔۔ کی ناکامی ۔

۔ اس کے بعد سال 2019 بھی بھارت کی ناکامی اور نامرادی کا سال ثابت ہوا ۔ اس سال فروری میں پلوامہ حملہ ہوا جس میں 40 بھارتی فوجی جہنم واصل ہوئے ۔ اب یہ میں نہیں اس واقعے پر مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی ، مقبوضہ جموں و کشمیر کے گورنر ، ستیہ پال ملک ، سابق وزیر مملکت دفاع ، جتیندر سنگھ ، اور ممتاز قانون ساز ، گالا جے دیو وغیرہ نے انٹیلی جنس ناکامی قرار دیا۔ یعنی Rawکا failure تھا ۔ اس وقت مودی نے ۔۔۔ را۔۔۔ کو بچانے کی پوری کوشش کی اور اسی دھن پر زور دیتے رہے کہ پاکستان نے اس پروگرام کو ترتیب دیا تھا۔ اس کے بعد کی تاریخ سب کو معلوم ہے کہ ۔۔۔ را۔۔۔ کی ایک غلطی کو تسلیم کرنے کی بجائے مودی نے دوسری غلطی کی اور پھر اس کا خمیازہ بھی بھگتا ۔ اور بھارت ایئر فورس پوری دنیا میں ننگی ہوگی ۔۔ مگر پلوامہ پر ۔۔۔ گلف نیوز۔۔۔ نے لکھا تھا کہ جب 2500 فوجیوں کو لے جانے والی 78 بسیں حملہ زدہ علاقے سے گزرتی ہیں تو کچھ منصوبہ بندی اس سے پہلے ہوتی ہے۔ ایسا لگتا تھا کہ منصوبہ بندی تھی ہی نہیں ۔ قافلہ ایک قریبی قطار میں آگے بڑھا ۔ escortکرنے والی گاڑیاں نہیں تھیں ۔ یہ بھی واضح نہیں تھا کہ قافلے کا اگلا ، پیچھے اور درمیان والا حصہ پیچھے ریڈیو سے مسلسل رابطے میں تھا کہ نہیں ۔ جب بمبار کار ایک سڑک سے ہائی وے میں شامل ہوئی تو کسی کو پتہ نہیں چلا اور ٹارگٹ بس سے ٹکرانے سے پہلے بھی کسی ایک سپاہی کی طرف سے کوئی الرٹ نہیں جاری کیا گیا ۔

۔ اب پھر واضح کردوں ۔ یہ میں نہیں کہہ رہا یہ دنیا کہہ رہی ہے ۔ لیکن اُس وقت بھی نہ تو ہندوستانی میڈیا اور نہ بھارتی سیاستدانوں نے مانا کہ ۔۔۔ را ۔۔۔ کی کارنامے تو پتہ نہیں ہیں کہ نہیں ۔۔۔
بلنڈرز بہت ہیں ۔ مزے کی بات ہے اس واقعہ کے بعد اجیت ڈول نے دوچار بالی وڈ فلمیں بنوائیں۔ اور کھایا پیا سب ہضم ۔۔۔ 2016کی بات کریں ۔ تو اس سال بھی rawکو دو بڑی ناکامیوں کو سامنا کرنا پڑا۔ ایک پٹھان کوٹ اور دوسرا ۔۔۔ اُڑی ۔۔۔ حملہ ۔ اس پر تو بھارتی میڈیا کیا ۔ سرکردہ سیاست دان میں چلا اُٹھے تھے کہ یہ ایک intelligence failure ہے ۔ پھر بھی اجیت ڈول جو ہیں وہ ڈنگیاں مارنے سے باز نہیں آیا اور اس نے سرکار کے خرچے پر بالی وڈ سے درجنوں فلمیں بنوا کر سبکی کو دور کروانے کی کوشش کی ۔ پر سچ کو بدلا نہیں جاسکتا ہے ۔۔۔ اُڑی اور پٹھان کوٹ ۔۔۔ حملوں میں بھارتی فورسز کو کوٹ تو پڑی ہی تھی ۔ پر ساتھ بھارت کی preimier intelligence agency ایک بار پھر ناکامی سے دوچار ہوئی تھی ۔ ۔ پھر اکتوبر 2005 اور 2011 دہلی بم دھماکے اور 1993 ، 2002 کے دوران ممبئی میں بے شمار دہشت گرد حملے ہوئے ۔ پھر 2003 ، 2006 ، 2008 اور 2011 کے دوران چار واقعات را کی انٹیلی جنس ناکامی کی واضح مثالیں ہیں۔2010 اور 2012 میں پونے شہر پر دو بار حملہ ہوا ۔ اکتوبر 2013 کو بہار میں ایک انتخابی جلسے کے دوران بم دھماکے ہوئے ۔ جولائی 2013 میں بہار میں پھر دھماکے ہوئے ۔ مارچ
2006 اور دسمبر 2010 وارانسی دھماکے ، مختلف بھارتی ریاستوں میں مسلسل بدامنی اور دنیا کے دوسرے سب سے زیادہ آبادی والے ملک میں علیحدگی پسند تحریکیں اس حقیقت کی کافی گواہی ہیں کہ ۔۔۔ را ۔۔۔ اپنے گھر کو پہلے ترتیب دینے کے بجائے اپنے پڑوسیوں کے معاملات میں دخل اندازی اور مداخلت جاری رکھے ہوئے ہے۔ اچھا یہ تو کچھ بھی نہیں ۔

۔ پھر نومبر 2008 میں ممبئی حملے ہوئے ۔ ممبئی کے تاج ہوٹل میں کئی لوگوں کو یرغمال بھی بنایا گیا۔ جس نے پورے بھارت کو دنگ کر رکھ دیا ۔ کیونکہ اس دن 11 مقامات پر بیک وقت حملے کئے گئے۔ اور حملہ آور بحیرہ عرب سے آئے۔ ممبئی حملوں نے جس کی عالمی سطح پر مذمت کی گئی ، کم از کم 174 افراد ہلاک ہوئے ، جن میں نو حملہ آور بھی شامل تھے۔ پر ایک بار پھر ۔۔۔ را ۔۔۔ سے کسی نے نہیں پوچھا ۔ کہ اتنی بڑی کاروائی ہوگئی اور ۔۔۔ را ۔۔۔ کو کانوں کان خبر نہیں ہوئی ۔ پر اس بار پھر ایک ہی کام کیا گیا کہ ملبہ پاکستان پر ڈالو اور بالی وڈ کی فلمیں بناو۔ یوں ایک بار پھر ۔۔۔ را۔۔۔ کی عزت بچا لی گئی ۔ ۔ اسکے بعد بھارتی پارلیمنٹ پر 2001 میں حملہ ہوا جس کا ذکر ۔۔۔ انڈیا ٹوڈے۔۔۔ نے ایک اور قومی سلامتی کی غلطی کے طور پر کیا۔اس نے زور دے کر کہا تھا ۔۔۔ پارلیمنٹ پر حملہ reality televison تھا ۔ جس کے بارے میں خفیہ ایجنسیوں کو کچھ پتہ نہیں تھا۔۔ پھر بھارت کے لیے بدقسمت سال 1999بھی تھا ۔ جب کارگل جنگ کے موقع پر بھارت کی خوب ٹھکائی ہوئی ۔ جب پاکستانی شیر جوانوں نے بھارت کو دھول چٹائی اور دنیا بھر کے سامنے ثابت کر دیا کہ بھارتی فوج اسکی خفیہ ایجنسیوں کی اوقات کیا ہے ۔

۔ پھر اسی سال ۔۔۔ ایک بھارتی طیارہ ہائی جیک ہوجاتا ہے ۔ جس کو ۔۔۔ انڈیا ٹوڈے ۔۔۔ نے اپنے ملک کی قومی سلامتی اسٹیبلشمنٹ کی ایک بڑی سکیورٹی ناکامی کہا ۔ اس وقت بھی بھارت کے
so called spy master نے چھ دن بعد ہائی جیکروں کی جانب سے بھارتی جیلوں میں بند تین لوگوں کی رہائی کے مطالبے کو تسلیم کر لیا۔ یوں ایک بار پھر ۔۔۔ را ۔۔۔ ذلت کی گہرایوں میں جا گری ۔ پر ان دنوں معاملوں پر بھی ۔۔۔ را ۔۔۔ نے بالی وڈ فلمیں ہی بنوائیں اور جھوٹی سچی تاریخ لوگوں کو سنوائی ۔ ۔ پھر ۔۔۔ را ۔۔۔ 1991میں راجیو گاندھی کو بھی بچا سکتا تھا ۔ پھر ناکام رہا ۔ کیونکہ نہ تو ان کی ٹریننگ ہے نہ ہی اہلیت ۔ ساتھ ہی بھارتی ۔۔۔ را ۔۔۔ نے تامل ٹائیگرز کو جتنی مرضی سپورٹ دی ۔ پرآخر میں وہاں سے بھی بھارت رسوا ہو کر ہی نکالا تھا ۔ ۔ اندرا گاندھی کے دور کی بات کی جائے تو ۔۔۔ را۔۔۔ شیخ مجیب الرحمٰن کو قتل ہونے سے بھی نہیں بچا پائی ۔ حالانکہ اس نے دعویٰ کیا تھا کہ اسے سازش کا پہلے سے علم تھا۔ یہ ۔۔۔ را ۔۔۔ ہی تھی ۔ جس نے بھارت میں 1975 کی ایمرجنسی لگوائی جس کا اس وقت کی بھارتی وزیر اعظم اندرا گاندھی نے اعلان کیا ۔۔ تاریخ نے بعد میں ثابت کیا کہ یہ ایمرجنسی ایک مہلک غلطی تھی اور ۔۔۔ را ۔۔۔ اندرا گاندھی کو ان کی عوامی حمایت اور مقبولیت کے بارے میں غلط اندازے دے رہی تھی۔ جون 1984 میں سکھوں کے خلاف ۔۔۔ آپریشن بلیو سٹار ۔۔۔ کے دوران ۔ را ۔۔۔ ایک بار پھر ناکام ہوگئی کیونکہ وہ امرتسر کے گولڈن ٹیمپل یں سکھ کمانڈر بھنڈرانوالے کی طاقت کا صحیح اندازہ نہیں لگا سکی۔ اس ۔۔۔ را ۔۔۔ کی جانب سے پانچ گھنٹے کی کارروائی کے بارے میں سوچا گیا تھا جو کہ بعد میں پانچ دن تک بڑھ گئی ۔ اور سکھوں کی اس تحریک کو کچلنے کے لیے انڈین آرمی کو ٹینک لانے پڑے۔ اس کے نتیجے میں فوج کو بھاری جانی نقصان ہوا ۔ ۔ را ۔۔۔ کے اس غلط اندازے کی بھارتی وزیر اعظم اندرا گاندھی کو بعد میں بھاری قیمت چکانی پڑی اور ان کے سکھ محافظوں نے انہیں گولیاں ماریں ۔ ۔ تو یہ ۔۔۔ را ۔۔۔ کے کارنامے نہیں کرتوت ہیں ۔ بھارت کے ٹیکس دینے والی عوام کو چاہیئے کہ وہ اس بارے اپنی حکومت سے بھی اور اس جاسوس ایجنسی کا بھی احتساب کرے کہ یہ کیا گل کھلاتی رہی ہے ۔ ماضی میں بھی اور اب بھی ۔ ۔ پھر بھارت کی انٹیلی جنس ناکامیوں کا اصل جھومر تو 1962میں ہوا ۔ کیونکہ ہندوستان کو کبھی شبہ تک نہیں تھا کہ چین حملہ کرے گا ، لیکن اس نے ایسا کیا۔

۔ انٹیلی جنس ایجنسیوں کی جانب سے یقین دہانی کہ چین کبھی بھی حملہ نہیں کرے گا اس چیز نے بھارتی فوج کو تیار ہی نہیں ہونے دیا اور اس کا نتیجہ یہ تھا کہ بھارت کو خوب مارپڑی ۔ اس جنگ میں تین ہزار سے زائد بھارتی فوجی جہنم واصل ہوئے ۔ سولہ سو سے زائد لاپتہ ہوئے اور تقریباً چار ہزار چینی فوج نے جنگی قیدی بنا لیے ۔ جبکہ مقابلے میں چین کے صرف
722 فوجی ہلاک ہوئے اور 1697 زخمی ہوئے۔

۔ پھر ہندوستانی سیاسی قیادت بیرونی مدد کے لیے ادھر ادھر بھاگتی دوڑتی دیکھائی دی ۔ اس وقت کے بھارتی وزیر اعظم ، جواہر لال نہرو نے مایوسی میں امریکہ کو دو خط لکھے تھے۔ جس کے تحت لڑاکا طیاروں کے 12 سکواڈرن اور جدید ریڈار سسٹم کی درخواست کی گئی۔ نہرو نے یہ بھی کہا کہ ان طیاروں کو امریکی پائلٹوں کے ذریعے اُڑایا جائے جب تک کہ ہندوستانیوں کو ان کی جگہ لینے کی تربیت نہ مل جائے۔ یہ درخواستیں کینیڈی انتظامیہ نے مسترد کر دی تھیں۔ اس کے باوجود امریکہ نے ہندوستانی افواج کو غیر جنگی مدد فراہم کی اور ہوائی جنگ کی صورت میں بھارت کی مدد کے لیے کیریئر“USS Kitty Hawk” کو خلیج بنگال بھیجنے کا ارادہ کیا۔۔ دراصل اس وقت بھی بھارتی ایجنسیوں نے شدنی چھوڑی تھی کہ تبت میں 1959 کی بغاوت ہوئی تو نئی دہلی نے دلائی لامہ کو پناہ دینے ٹھان لی ۔ جس کے بعد یہ واقعہ ہوا ۔ اور چین نے بھارت کو چھٹی کا دودھ یاد کروادیا ۔ یوں اس جنگ کی ہار کا دکھ لیے ہی نہرو اس دنیا سے چلے گئے ۔

۔ دراصل دیکھا جائے تو ۔۔۔ را۔۔۔ کی ناکامیوں سے پوری کی پوری ایک تاریخ بھری پڑی ہے جس کی قیمت بھارت نے ہمیشہ ادا کی ہے ۔ مگر بعد میں بھارتی حکومت نے صرف فلمیں ہی بنوائیں ہیں ۔ اس لیے امید ہے جلد مودی ، راج ناتھ سنگھ اور اجیت ڈول افغانستان سے آخری 150سے 200بھارتی کیسے نکالے اس پر بھی کوئی فلم بنوا ہی دیں گے ۔

Comments are closed.