راول ڈیم سے راولپنڈی کو زہریلا پانی فراہم ہونے کا انکشاف
راول ڈیم سے راولپنڈی کو فراہم کیا جانے والا پانی خطرناک حد تک آلودہ ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ ذرائع کے مطابق، راول ڈیم میں آلودگی کی سطح انتہائی تشویشناک حدوں کو چھو رہی ہے، جس کے نتیجے میں ڈیم کا پانی زہریلا بن چکا ہے۔ اطلاعات کے مطابق، نو ملین گیلن انسانی فضلہ ممکنہ طور پر ڈیم میں ڈمپ ہونے کے خدشات ہیں، جس سے اس پانی کی فراہمی کے قابل ہونے پر سوالیہ نشان کھڑا ہوگیا ہے۔راول ڈیم کی موجودہ صورتحال پر موسمی تغیرات سے متعلق سینیٹ کی کمیٹی نے اس معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے حکام کو طلب کر لیا ہے۔ سینیٹر شیری رحمان نے اس صورتحال پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ "راول ڈیم میں آلودگی کی صورتحال اس قدر بگڑ چکی ہے کہ آبی حیات بھی یہاں زندہ نہیں رہ پا رہی۔ یہاں معاملہ انسانوں کی صحت کا ہے اور کمیٹی کی خاموشی ناقابلِ قبول ہے۔”انہوں نے مزید کہا کہ "راولپنڈی اور اسلام آباد کے باشندوں کے ساتھ کھلواڑ کیا جا رہا ہے۔ یہ معاملہ محض پانی کی آلودگی کا نہیں بلکہ عوام کی صحت کے ساتھ کھیلنے کا ہے۔”
سینیٹ کے آئندہ اجلاس میں اس سنگین مسئلے پر بحث کی جائے گی، اور مطالبہ کیا گیا ہے کہ راول ڈیم کے پانی کا فلٹریشن کے بعد کا نمونہ پیش کیا جائے تاکہ اس کی حقیقی حالت کا جائزہ لیا جا سکے۔ حکام کو اس مسئلے کے فوری حل کے لیے متحرک ہونے کی ہدایت دی گئی ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ راول ڈیم کے پانی کو فوری طور پر فلٹر اور ٹریٹمنٹ کے بعد فراہم کرنے کے انتظامات کیے جائیں تاکہ عوام کو محفوظ پانی کی فراہمی یقینی بنائی جا سکے۔ عوام میں بھی اس مسئلے کے حوالے سے شدید تشویش پائی جاتی ہے، اور وہ حکام سے فوری اقدامات کا مطالبہ کر رہے ہیں۔یہ معاملہ نہ صرف انسانی صحت کے لیے بلکہ راول ڈیم کے ماحولیات کے لیے بھی ایک بڑا خطرہ بن چکا ہے۔ اس لیے حکومتی اداروں کو اس مسئلے کو فوری حل کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات کرنے کی ضرورت ہے تاکہ عوام کو محفوظ پانی کی فراہمی یقینی بنائی جا سکے۔