راول ڈیم میں مضرصحت مواد شامل ہونے پر سپریم کورٹ نے کی رپورٹ طلب

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ نے سی ڈی اے اور ایم سی آئی سے ایک ماہ میں رپورٹ طلب کرلی

گزشتہ احکامات پر عملدرآمد میں تاخیر پر سپریم کورٹ نے اظہار تشویش کیا،سپریم کورٹ نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ پلاننگ کمیشن نے منصوبہ بندی پر 5 ماہ لگا دیے، سپریم کورٹ نے راول ڈیم میں مضرصحت مواد شامل ہونے پر رپورٹ طلب کرلی

عدالت نے کہا کہ پانی میں مضرصحت مواد کہاں سے شامل ہورہا ہے اس کا پتا لگاکراسےروکا جائے،سپریم کورٹ نے سینی ٹیشن منصوبے کیلئے ایک ماہ میں پیشکشیں وصول کرنے کی ہدایت کردی،عدالت نے کہا کہ سی ڈی اے اور میونسپل کارپوریشن کے اختیارات کا معاملہ جلد حل کیا جائے،

نمائندہ سی ڈی اے نے عدالت مین کہا کہ اس وقت ہمارے پاس 50 کروڑ روپے موجود ہیں، جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ 50 کروڑ سے کیا بنے گا؟ یہ تو کنسلٹنٹ پربھی پورے نہیں ہوں گے، بری امام کے علاقے میں جلد ازجلد درخت لگائے جائیں، وکیل سی ڈی اے نے کہا کہ بنی گالا ماحولیاتی آلودگی منصوبوں پرمجموعی طور پر 4 ارب روپے لاگت آئے گی، جس پر عدالت نے کہا کہ منصوبے پر سنجیدگی سے کام کیا جائے،

وکیل نے کہا کہ پلاننگ کمیشن نے کام کا آغاز کیا تھا لیکن کورونا کی وجہ سے تعطل پیدا ہوا، رواں سال دسمبر تک دوبارہ کام کا آغاز کردیا جائے گا،جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ آپ کی رپورٹ میں فنانس کی کمی کا کوئی ذکرنہیں ہے، راول ڈیم کے اردگرد اب بھی غیرقانونی تعمیرات جاری ہیں، کیا راول ڈیم کی صفائی کے کام کا آغاز کردیا گیا ہے؟ جس پر نمائندہ سی ڈی اے نے عدالت میں جواب دیا کہ پی ایس ڈی پی کے تحت اس پر بھی کام کیا جائے گا، عدالت نے کہا کہ پی ایس ڈی پی پر تو 5 سال لگ جائیں گے، اگلے 3 ماہ میں اس پرکام شروع کیا جائے، میونسپل کارپوریشن کے ساتھ مل کرکام جلد مکمل کرلیں گے، عدالت نے کہا کہ میونسپل کارپوریشن کو سی ڈی اے کیساتھ مل کر کام کرنے میں کیا مسائل ہیں؟ جہاں بہتری کی گنجائش ہے میونسپل کارپوریشن بتائےتاکہ عدالت حکم دےسکے،

نمائندہ سی ڈی اے نے عدالت میں کہا کہ صاف پانی کے 3 مزید منصوبے ای 11 اور سیدپور میں شروع کیے جارہے ہیں،جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ منصوبوں کی تعمیر کی مدت کا تعین نہیں کیا گیا، بنی گالا ماحولیاتی آلودگی سے متعلق کیس کی سماعت نومبر تک ملتوی کر دی گئی

Comments are closed.