راولپنڈی کرکٹ سٹیڈیم کا ٹریک ریکارڈ کیسا ، گرین شرٹس کی پرفارمنس کیسی رہی ، اہم رپورٹ

0
45

راولپنڈی کرکٹ سٹیڈیم کا ٹریک ریکارڈ کیسا ، گرین شرٹس کی پرفارمنس کیسی رہی ، اہم رپورٹ

باغی ٹی وی : راولپنڈی ٹیسٹ کھیلنے کے لیے دونوں ٹیموں کی بھر پور تیاریاں ہیں. پاکستان کو کراچی ٹیسٹ جتوانے والے اسپنرز کے لئے انوکھا انعام،راولپنڈی کے دوسرے ٹیسٹ سے باہر بٹھانے کا فیصلہ،ہیڈ کوچ مصباح الحق نے عندیہ دےدیا ہے۔کیا یہ فیصلہ درست ثابت ہوگا. اس بارے شکوک و شبہات پائے جاتے ہیں

جنوبی افریقا کے خلاف 4فروری سے شیڈول دوسرا ٹیسٹ راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم میں کھیلا جائے گا،رپورٹ کےمطابق پاکستانی ٹیم منیجمنٹ کراچی ٹیسٹ میں 7،7وکٹیں حاصل کرنے والے اسپنرز یاسر شاہ اور نعمان علی کو ڈراپ کرسکتی ہے ۔اس کی وجہ وکٹ کاپیسرز کے لئے سازگار ہوناہے۔پاکستانی ٹیم منیجمنٹ کے لئے اس صورتحال میں دونوں اسپنر زکا باہر کرنا شاید مشکل ہوجائے کیونکہ انگلینڈ،نیوزی لینڈ ،جنوبی افریقا اور آسٹریلیا کی بائونسی پچز پر بھی کم سے کم ایک اسپنر کھلایا جاتا ہے،اس لئے حتمی الیون میں ایک اسپنر شامل ہونگے اور وہ یاسر شاہ ہونگے جب کہ نعمان علی کی جگہ حارث رئوف کو کھلایا جائے گا جو بگ بیش لیگ چھوڑ کو ٹیسٹ اسکواڈ کا حصہ بنے ہیں۔

پاکستان کے فرسٹ کلاس میچزکا گزشتہ چند سالہ ریکارڈ دیکھا جائے تو راولپنڈی کی پچ نے ہمیشہ پیسرز کو مدد دی ہے،اس لئے یہ بات بھی ٹیم منیجمنٹ کے ذہن میں موجود ہے۔

راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم میں اگر پاکستان کے اب تک کے کھیلے گئے ٹیسٹ میچزکا ریکارڈ دیکھاجائے تو وہ کوئی زیادہ حوصلہ افزا نہیں ہے۔1993 سے 2020تک قومی ٹیم نے یہاں10ٹیسٹ میچزکھیلے ہیں۔4فتوحات کے ساتھ 3 شکستیں بھی ماتھے کاجھومر بنی ہیں۔3میچز ڈرا ہوئے ہیں،۔پاکستان کا یہاںہائی اسکور537 اور کم 145 رنزہے۔اکتوبر 1994میں آسٹریلیا کے خلاف یہ ہائی اسکور کیاگیا تھاجبکہ اکتوبر 1998میں آسٹریلیا ہی خلاف پاکستان کا کم اسکور بنا تھا۔پاکستان کی یہاں حاصل کی گئی فتوحات کوئی بڑی ٹیموں کے خلاف نہیں ہیں،
انداز اکریں کہ پہلی جیت زمبابوے کے خلاف ہے جو 1993میں حاصل کی گئی ،دوسری فتح1996میں نیوزی لینڈ کے خلاف درج کی اور تیسری فتح اس کے اگلے سال 1997میں ویسٹ انڈیز کے خلاف رقم ہوئی۔اس کے بعد پاکستان کو چوتھی اور آخری فتح کے لئے 23 برس کا وقت لگا جب 2020میں اس نے یہاں بنگلہ دیش کو ہرایا تھا۔کرک سین کے مطابق 1997سے 2020کے دوران آخری ایک عشرہ تو ایسا تھا کہ پاکستان میں ٹیسٹ کرکٹ ہی ممکن نہ ہوسکی لیکن اس سے قبل کھیلے گئے4میچز میں سے 3میں پاکستان ہارا اور ایک میچ ڈرا کھیل سکا۔1998میں آسٹریلیا،2000میں سری لنکا اور 2004میں بھارت سے یہاں شکست ہوئی۔

اس میدان میں پاکستان اور جنوبی افریقا اس سے قبل ایک بار مدمقابل ہوچکے ہیں،اکتوبر 1997میں کھیلا گیا میچ ڈرا پر ختم ہوا تھا۔یہ میچ کئی اعتبار سے یاد گار رہا۔پاکستان جس کی 9ویں وکٹ 305پر گر گئی تھی،اس نے حیران کن طور پر 456پر اننگ تمام کی۔1ویں وکٹ پراظہر محمود اور مشتاق احمد نے 151رنزکا اضافہ کیا جو ورلڈ ریکارڈ کے برابر ہے،ڈیبیو کرنے والی علی نقوی اور اظہر محمود نے سنچریز کیں،یہ الگ سے ریکارڈ تھا۔

راولپنڈی کی پچ اگر پیسرز کی ہی مدد گار ہوئی تو پاکستانی بیٹنگ کے لئے بھی مشکلات کھڑی ہونگی۔پاکستان یہاں پہلے بیٹنگ کرکے قدرے محفوظ رہا ہے لیکن تمام 3ناکامیاں بعد میں بیٹنگ کرنے کے نتیجہ میں ہوئی ہیں ،گویا پاکستان کے لئے چوتھی اننگ میں بیٹنگ مشکلات کا سبب بنی ہے۔

پاکستان نے کراچی ٹیسٹ 7وکٹ سے جیت کر 2میچزکی سیریز میں 0-1سے برتری لے رکھی ہے اور اس میچ میں 20 میں سے 14وکٹیں اسپنرز نے لی تھیں

فواد عالم کا خاص بیٹنگ سٹائل حریف بولرز کے لیے مسئلہ بن گیا

Leave a reply