دبئی: متحدہ عرب امارات کی ریاست دبئی میں جائیدادوں کی خرید و فروخت میں غیرمعمولی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، جس میں پاکستانی سرمایہ کاروں کی دلچسپی نمایاں طور پر بڑھ گئی ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق سال 2025ء کے ابتدائی 9 ماہ کے دوران دبئی کی رئیل اسٹیٹ مارکیٹ میں 496 ارب درہم کے سودے ریکارڈ کیے گئے، جو پاکستانی کرنسی میں تقریباً 38 کھرب روپے کے برابر ہیں۔ یہ دبئی پراپرٹی مارکیٹ کی تاریخ کے بڑے سودوں میں شمار کیا جا رہا ہے۔دبئی کے معروف کمرشل ایریا ’بزنس بے‘ میں سب سے زیادہ سرمایہ کاری دیکھنے میں آئی، جہاں 13 ارب درہم مالیت کے فلیٹ فروخت ہوئے۔ اسی طرح دنیا کی بلند ترین عمارت کے اطراف واقع علاقے میں بھی بھاری سرمایہ کاری ہوئی اور برج خلیفہ کے گرد تقریباً 8 ارب درہم کے سودے مکمل ہوئے۔
اعداد و شمار سے یہ بھی ظاہر ہوا ہے کہ جمیرا ولیج سرکل میں رہائشی منصوبے سرمایہ کاروں کی خصوصی توجہ کا مرکز بنے، جہاں 7 ہزار 185 نئے فلیٹ تقریباً 8 ارب درہم میں فروخت ہوئے۔ماہرین کے مطابق پاکستانی سرمایہ کاروں کی دبئی کی جائیدادوں میں بڑھتی دلچسپی کی بڑی وجوہات میں مستحکم معیشت، سرمایہ کاری پر بہتر منافع اور دبئی کی عالمی سطح پر بڑھتی اہمیت شامل ہیں۔ رئیل اسٹیٹ ایجنٹس کے مطابق پاکستانی سرمایہ کار دبئی کو اپنی سرمایہ کاری کے لیے ایک محفوظ اور منافع بخش منزل سمجھتے ہیں، خاص طور پر رہائشی اور لگژری اپارٹمنٹس میں۔اس ریکارڈ سرمایہ کاری کے بعد ماہرین کا کہنا ہے کہ دبئی کی رئیل اسٹیٹ مارکیٹ آنے والے مہینوں میں مزید ترقی کرے گی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کی دلچسپی اس کو عالمی سطح پر سب سے زیادہ پرکشش پراپرٹی مارکیٹس میں شامل کر دے گی۔