ریلیف نہیں چاہیے، قانون کے مطابق فیصلہ دیں،ترجمان چیئرمین پی ٹی آئی نعیم حیدر
اسلام آباد: ترجمان چیئرمین پی ٹی آئی نعیم حیدر پنجوتھہ نے کہا ہے کہ ریلیف نہیں چاہیے ، قانون کے مطابق فیصلہ دیں –
باغی ٹی وی : نجی خبررساں ادارے کے پروگرام میں نعیم حیدر پنجوتھہ نے کہا ہے کہ عدالت میں ایف آئی اے نے کہا اصل سائفر وزارت خارجہ میں موجود ہے، امید ہے چیئرمین پی ٹی آئی کی ضمانت سوموار کو ہو جائے گی،ہم نے کہا ریلیف نہیں چاہیے ، قانون کے مطابق فیصلہ دیں 90 روز کے اندر انتخابات پر سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ ہوا ہے، چیئرمین پی ٹی آئی کی ہدایت پر وزیراعظم کو بھی خط لکھا ہے۔
قبل ازیں شاہ محمود قریشی کی جانب سے اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر درخواست میں سائفر کیس میں جسمانی ریمانڈ کے تین حکم ناموں کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی ہےشاہ محمود قریشی نے اپنی درخواست میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ سیاسی انتقام کا نشانہ بنانے کیلیے آفیشل سیکریٹ ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا،میں نے نہ تو سائفر ٹیلی گرام لیا اور نہ ہی اس کی نقل کسی غیر مجاز شخص کو ظاہر کی، ریکارڈ سے ثابت ہوتا ہے کہ سائفر وزارت خارجہ کے پاس ہی ہے میں نے وزیر خارجہ کی حیثیت سے اپنی ذمہ داریاں نبھاتے ہوئے قانون کے مطابق اس وقت کے وزیراعظم کو پیغام پہنچایا تھا۔
سائفر مجھ سے گم ہو گیا ،عمران خان کا تحقیقاتی ٹیم کے سامنے اعتراف
دوسری جانب تحریک انصاف کے چیئرمین سابق وزیراعظم عمران خان سے اٹک جیل میں سائفر کے حوالہ سے تحقیقات کی گئیں، عمران خان نے اعتراف کر لیا ہے کہ سائفر مجھ سے گم ہو گیا ہے،واضح رہے کہ سائفر کیس میں عمران خان کو بھی گرفتار کر لیا گیا ہے، سائفر کیس میں شاہ محمود قریشی بھی گرفتار ہیں، چیئرمین پی ٹی آئی اوروائس چئیرمین شاہ محمود قریشی کے خلاف سائفر کیس میں ایف آئی آر درج ہوچکی ہے ،ایف آئی آر میں عمران خان اور شاہ محمود قریشی کے خلاف آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی دفعہ 5 اور 9 لگائی گئی ہے اس کے علاوہ دونوں کےخلاف پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 34 بھی لگی ہوئی ہے-
واپڈا کے گریڈ 17 سے 22 تک افسران کیلئے فری یونٹ ختم کرنے کا فیصلہ
سائفر کا معاملہ کیا ہے؟
خیال رہےکہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے امریکا میں پاکستانی سفیر کے مراسلے یا سائفرکو بنیاد بنا کر ہی اپنی حکومت کے خلاف سازش کا بیانیہ بنایا تھا جس میں عمران خان نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کی حکومت کے خاتمے میں امریکا کا ہاتھ ہے تاہم قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں سائفر کو لے کر پی ٹی آئی حکومت کے مؤقف کی تردید کی جاچکی ہے۔
اس کے علاوہ سائفر سے متعلق عمران خان اور ان کے سابق سیکرٹری اعظم خان کی ایک آڈیو لیک سامنے آئی تھی جس میں عمران خان کو کہتے سنا گیا تھا کہ ’اب ہم نے صرف کھیلنا ہے، امریکا کا نام نہیں لینا، بس صرف یہ کھیلنا ہے کہ اس کے اوپر کہ یہ ڈیٹ پہلے سے تھی جس پر اعظم خان نے جواب دیا کہ میں یہ سوچ رہا تھا کہ اس سائفر کے اوپر ایک میٹنگ کر لیتے ہیں-
نئی حلقہ بندیوں کے بغیر شفاف انتخابات کا انعقاد ممکن نہیں،ایم کیو ایم
اس کے بعد وفاقی کابینہ نے اس معاملے کی تحقیقات کو ایف آئی اے کے سپرد کیا تھا اعظم خان پی ٹی آئی کے دور حکومت میں اس وقت کے وزیراعظم عمران خان کے پرنسپل سیکرٹری تھے اور وہ وزیراعظم کے انتہائی قریب سمجھے جاتے تھے۔ بعد ازاں اعظم خان نے بھی سائفر کو پری پلان ڈرامہ قرار دے دیا تھا۔