ریٹائرڈ آرمی افسران کی سول اداروں میں تعیناتی بارے پالیسی طلب
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں صوبائی محتسب میجر ریٹائرڈ اعظم سلیمان کی تقرری کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی
عدالت نے وفاقی حکومت سے ریٹائرڈ آرمی افسران کی سول اداروں میں تعیناتی بارے ایڈکشن ہالیسی طلب کرلی،لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس محمد قاسم خان نے کہا کہ عدالت کو آئندہ سماعت تک بتایا جائے کہ کس پالیسی کس قانون کے تحت بنائی گئی
چیف جسٹس قاسم خان نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ جب تک اس کرسی پر بیٹھا ہوں اس وقت تک صرف اللہ کو جواب دہ یوں ،سنتا سب کی ہوں۔کرتا وہ یوں جو قانون اور ضمیر کے مطابق درست ہو،جس دن اس منصب پر بیٹھ کر انصاف نہ کرسکا یہ کرسی چھوڑ کر گھر چلا جاوں گا
چیف جستس لاہور ہائیکورٹ محمد قاسم خان کی سربراہی میں دورکنی بنچ نے سماعت کی ،میجر ریٹائرڈ اعظم سلیمان کی جانب سے ڈاکٹر خالد رانجھا پیش ہوئے ،عدالت نے کہا کہ میجر ریٹائرڈ اعظم سلیمان کا آرمی سے آنے اور صرف اس میں تعیناتی کے حوالے سے ریکارڈ دیں۔ وفاقی حکومت کے وکیل نے کہا کہ سٹی دفاع اور سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے جواب ہوچکا ہے ۔
عدالت نے کہا کہ ڈیڈیکشن سے لے کر تعیناتی تک مکمل ریکارڈ پیش کیا جائے ،ہادی النظر میں لگتا ہے کہ جس طرح صوبائی متحسب کی تعیناتی کی گئی وہ غیر قانونی ہے ۔
درخواست گزار نے اپنی درخواست میں کہا کہ صوبائی محتسب کی تقرری کے لیے قانون میں کوالیفیکیشن موجود ہے۔میجر ریٹائرڈ اعظم سلیمان اس کوالیفیکیشن پر پورا نہین اترتے ۔صوبائی محتسب کی تقرری کے لیے قانونی ڈگری رکھنا ضروری ہے،اس تقرری کے لیے چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ سے مشاورت ضروری ہے ۔میجر ریٹائرڈ اعظم سلیمان کے پاس قانون کی ڈگری موجود نہیں ہے ۔اس تقرری کے لیے چیف جسٹس ہائی کورٹ سے مشاورت بھی نہیں لی گئی۔ میجر ریٹائرڈ اعظم سلیمان کو عدالتی امور نمٹانے کا کوئی تجربہ نہیں ہے عدالت اس تقرری کو کالعدم قرار دے صوبائی محتسب کی تقرری قواعد و ضوابط کے تحت کرنے کا حکم دے