ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے سوشل میڈیا پر قومی سلامتی کے اداروں کے خلاف مواد شیئر کرنے کے کیس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے کارکن حیدر سعید کی ضمانت بعد از گرفتاری منظور کرلی۔

عدالت نے 2 لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض ضمانت کی درخواست منظور کرتے ہوئے فیصلہ سنایا۔ جوڈیشل مجسٹریٹ عباس شاہ نے درخواست پر محفوظ شدہ فیصلہ جاری کیا۔دورانِ سماعت، ملزم کے وکیل تابش فاروق نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ یہ کیس مزید انکوائری کا متقاضی ہے اور ان کے موکل حیدر سعید کو اغوا کیا گیا تھا۔ وکیل نے عدالت میں مختلف اعلیٰ عدالتی فیصلوں کے حوالے پیش کیے اور کہا کہ ملزم کسی تنظیم کا سربراہ نہیں اور نہ ہی کسی قسم کی بغاوت میں ملوث ہے۔ایف آئی اے کے تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ ملزم نے سوشل میڈیا پر مس انفارمیشن پھیلائی اور کالعدم تنظیم بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) کی ایک پوسٹ کو ری پوسٹ کیا تھا۔ تاہم، وکیل صفائی نے مؤقف اختیار کیا کہ ان پوسٹوں سے عوام میں کسی قسم کا اشتعال نہیں پھیلا اور ان کا مقصد کسی بھی قسم کی انتشار پسندی نہیں تھا۔

سماعت کے دوران، ملزم کی والدہ بھی روسٹرم پر آئیں اور جذباتی انداز میں بیان دیا کہ ان کے بیٹے کو جب اٹھایا گیا تو انہیں بتایا گیا کہ اس نے قتل کیا ہے، جبکہ ان کا بیٹا محب وطن ہے اور اسے دہشت گرد بنا کر پیش کیا جا رہا ہے۔تفتیشی افسر نے مزید کہا کہ جس اکاؤنٹ سے متنازع پوسٹ ری پوسٹ کی گئی وہ ایک ویریفائیڈ اکاؤنٹ تھا، جس پر عدالت نے فریقین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا اور بعد ازاں ضمانت کی درخواست منظور کرلی۔

Shares: