برطانوی جغرافیہ دان،مصنف اور فوجی رچرڈ فرانسس برٹن

0
38

رچرڈ فرانسس برٹن (Richard Francis Burton) ایک برطانوی جغرافیہ دان، مستکشف، مترجم، مصنف، فوجی، مستشرق، نقشہ نگار، ماہر علم الانسان، جاسوس، ماہر لسانيات، شاعر، تلوار باز اور سفارت کار تھا۔ وہ اپنے ایشیا، افریقہ اور امریکا کے سفر اور استکشاف کے لیے جانا جاتا ہے۔

ایک اندازے کے مطابق، وہ 29 یورپی، ایشیائی اور افریقی زبانیں جانتا تھا۔ برٹن کی سرگرمیوں میں سب سے زیادہ مشہور بھیس بدل کر مکہ مکرمہ کا سفر کرنا، الف لیلیٰ کا ترجمہ، کاما سترا کی انگریزی میں اشاعت، عظیم افریقی جھیلوں کا سفر بطور اولین یورپی مستکشف۔ وہ برطانوی ایسٹ انڈیا کمپنی کی فوج کا ایک کپتان تھا۔ اس کے بعد وہ شاہی جغرافیائی جمعیت کا رکن بن گیا، مشرقی افریقی ساحل کو مستکشف کیا۔

ابتدائی زندگی اور تعلیم
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
برٹن ٹورکے، ڈیون میں 21:30 پر 19 مارچ 1821ء کو پیدا ہوا۔ ان کا والد لیفٹیننٹ کرنل جوزف نیٹرویل برٹن برطانوی فوج میں تھا۔ اس نے جامعہ آکسفورڈ کے ٹرنٹی کالج سے تعلیم حاصل کی۔

فوجی کیریئر
۔۔۔۔۔
برٹن نے ایسٹ انڈیا کمپنی کی فوج میں ملازمت اختیار کی۔ وہ پہلی اینگلو افغان جنگ میں حصہ لینا چاہتا تھا مگر اسے ہندستان پہنچنے سے قبل ہے جنگ ختم ہو گئی۔ اسے اٹھارہویں بمبئی انفنٹری گجرات میں تعینات کیا گیا۔ ہندستان میں اس نے ہندستانی، گجراتی، پنجابی، سندھی اور مراٹھی زبانوں کے ساتھ ساتھ فارسی اور عربی پر عبور حاصل کیا۔ فوج میں اس نے بندروں کی ایک بڑی تعداد ان کی زبان سیکھنے کی امید سے اپنے ساتھ رکھی۔

بعد میں اسے سندھ سروے کے لیے مقرر کیا گیا جہاں اس نے ماپنے کے اوزاروں کا استعمال سیکھا جو بعد میں اس کے بطور مستکشف بہت کام آیا۔ یہاں اس نے بھیس بدل کر سفر کرنا شروع کیا۔ اس نے کراچی کے ایک قجہ خانے کی خفیہ تحقیقات میں حصہ لیا جہاں برطانوی فوجی زیادہ جایا کرتے تھے۔ اس کی جنسی عمل میں زندگی بھر دلچسپی نے اسے ایک تفصیلی رپورٹ تیار کرنے میں مدد دی جو بعد میں اس کا درد سر بھی بن گئی۔

مارچ 1849ء میں وہ بیماری کی چھٹی پر یورپ واپس آگیا۔ 1850ء میں اس نے اپنی پہلی کتاب گوا اور نیلے پہاڑ (Goa and the Blue Mountains) لکھی۔ وہ تلوار بازی کے اسکول کا دورہ کرنے کی بولوگنی گیا جہاں اس کی ملاقات اس کی ہونے والی بیوی اسابیل سے ہوئی۔

پہلے استکشافات اور مکہ مکرمہ کا سفر
اپنی مہم جوئی کے شوق کی وجہ سے برٹن کو شاہی جغرافیائی جمعیت سے علاقے کے استکشاف کی اجازت مل گئی اور اس کے علاوہ اسے ایسٹ انڈیا کمپنی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی طرف سے چھٹی کی اجازت بھی مل گئی۔

ہندستان میں سات سال کے دوران برٹن نے مسلمانوں کے رسوم اور رویے سے واقفیت حاصل کر لی تھی۔ اس نے مکہ اور مدینہ منورہ کے سفر اور حج کے لیے تیاری شروع کر دی۔ یہ سفر 1853ء میں شروع کیا گیا جس نے برٹن کو مشہور کر دیا۔ یہ سفر اس نے سندھ کے مسلمانوں کا بھیس بدل کر کرنے کی منصوبہ بندی کی اور نہایت مستقل مزاجی سے اس کی تیاری کی یہاں تک کہ مسلمانوں کی طرح ختنہ بھی کروا لیا۔

اگرچہ برٹن یقینی طور پر سب سے پہلے یورپ کے غیرمسلم کے طور پر حج کرنے والا نہیں تھا لیکن اس کی وجہ شہرت اس کی بہترین دستاویزی کاوش تھی۔ اس نے زبان میں کسی بھی قسم کے قرق سے بچنے کے لیے مختلف بھیس بدلے جس میں ایک پشتون کا بھیس بھی شامل ہے۔ برٹن کا مکہ کا راستہ خطرناک تھا اور اس کے قافلے پر ڈاکوؤں کی طرف سے حملہ بھی کیا گیا۔ برٹن نے اپنے سفر کی روداد اپنی کتاب مکہ اور مدینہ کی زیارت کا ذاتی بیانیہ (A Personal Narrative of a Pilgrimage to Al-Medinah and Meccah) میں لکھی ہے۔

وفات
۔۔۔۔۔
رچرڈ برٹن کی موت تریستے، اطالیہ میں 20 اکتوبر، 1890 کی صبح کو دل کا دورہ پڑنے سے ہوئی۔ اس کو جنوب مغربی لندن میں دفنایا گیا۔

کاما شاستر سوسائٹی
۔۔۔۔۔۔۔
رچرڈ فرانسس برٹن کی دلچسپی شہوانیت، شہوت انگیز ادب میں طویل عرصہ سے موجود تھی۔ تاہم 1857 کے فحش مطبوعات ایکٹ کے تحت کئی ناشرین کو جیل کی ہوا بھی کھانا پڑی۔ شاید برٹن کی سب سے مشہور کتاب کاما شاسترا کا ترجمہ ہے۔ کاما شاستر سوسائٹی نے یہ کتاب 1883ء میں شائع کی۔ فرانسیسی سے انگریزی میں ترجمہ شدہ کتاب پرفیومڈ گارڈن (The Perfumed Garden) جو عربی شہوانی کتاب الروض العاطر في نزہۃ الخاطر سے ترجمہ شدہ تھی پرفیومڈ گارڈن آف شیخ نفراوی (The Perfumed Garden of the Cheikh Nefzaoui) کے نام سے 1886ء میں شائع ہوئی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
عالمی ادبی شخصیات کا تعارف
تلاش و ترسیل : آغا نیاز مگسی

Leave a reply