لندن ہفتہ کو بڑے مظاہروں کی زد میں رہے گا جہاں دائیں بازو کے نسل پرست گروہ اور اینٹی فاشزم کے حامی اپنی اپنی ریلیوں کا انعقاد کریں گے، پولیس نے مخالفین میں ممکنہ جھڑپوں کے خدشے کا اظہار کیا ہے۔
دائیں بازو کے رہنما ٹومی رابنسن نے اپنی ریلی کو ’’ملک کو متحد کرنے‘‘ اور ’’فری اسپیچ‘‘ کا سب سے بڑا اجتماع قرار دیا ہے۔ دائیں بازو کے مظاہرین صبح ساڑھے 11 بجے سدک کی اسٹمفورڈ اسٹریٹ سے وائٹ ہال کے لیے مارچ کریں گے۔اس کے مقابلے میں ’’اسٹینڈ اپ ٹو ریس ازم‘‘ کے حامی دوپہر 12 بجے راک اسکوائر سے وائٹ ہال کی طرف مارچ کریں گے۔ منتظمین کا کہنا ہے کہ ان کی ریلی کا مقصد نفرت کے مقابلے میں مساوات، انصاف اور یکجہتی کا پیغام دینا ہے۔ اس ریلی میں شرکت کے لیے برطانیہ بھر سے لوگ کوچز کے ذریعے لندن پہنچیں گے۔
وائٹ ہال کے علاقے میں وزیراعظم سر کیئر اسٹارمر کی رہائش گاہ، فارن آفس اور دیگر اہم سرکاری دفاتر موجود ہیں، اسی وجہ سے پولیس کی بھاری نفری تعینات کی جائے گی تاکہ دونوں ریلیوں کے شرکا کو ایک دوسرے سے دور رکھا جا سکے۔شہر میں ممکنہ تصادم کے پیش نظر ایشیائی کمیونٹی نے سوشل میڈیا پر اپنے افراد کو ان علاقوں سے دور رہنے کا مشورہ دیا ہے۔
مشرقی تیمور: کال سینٹر اور کمپنیوں کے مشتبہ نیٹ ورک کا انکشاف
نیپال: احتجاجی مظاہروں میں 51 افراد ہلاک، 1,300 سے زائد زخمی
ایشیا کپ: پاکستان کی عمان کے خلاف بیٹنگ جاری
اقوامِ متحدہ: دو ریاستی حل کی قرارداد 142 ووٹوں سے منظور