یرغمالیوں کی رہائی کا واحد رستہ جنگ بندی،فوج نے اسرائیلی وزیراعظم کو بتا دیا
اسرائیلی فوج کے سینئر افسران نے وزیراعظم نیتن یاہو کو خبردار کیا ہے کہ حماس کے قبضے میں موجود یرغمالیوں کی رہائی کے لیے جنگ بندی کے سوا کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق انٹیلی جنس اور سکیورٹی حکام نے بریفنگ میں بتایا کہ یرغمالیوں کی حالت انتہائی نازک ہے۔ غذائی قلت کے باعث ان کے وزن میں واضح کمی ہو چکی ہے، اور موسم سرما کے پیش نظر ان کی زندگی کو سنگین خطرات لاحق ہیں۔اسرائیلی فوج کے جنرلز نے نشاندہی کی کہ یرغمالیوں کے حالات مزید خراب ہونے کا خدشہ ہے، جس کے باعث جنگ بندی کی ضرورت پہلے سے زیادہ بڑھ گئی ہے۔
اسی دوران اسرائیل میں یرغمالیوں کی رہائی کے لیے مظاہرے شدت اختیار کرگئے ہیں۔ مظاہرین نے وزیراعظم نیتن یاہو کے گھر پر دھاوا بول دیا، جہاں قیصریہ میں واقع ان کے گھر کے باغ میں دو فلیش بم گرنے کی اطلاعات موصول ہوئیں، تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا کیونکہ نیتن یاہو اور ان کا خاندان اس وقت گھر میں موجود نہیں تھا۔پولیس نے واقعے کے بعد تین افراد کو گرفتار کرلیا ہے۔ اسرائیلی وزیر دفاع نے اس واقعے پر شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ تمام حدود پار کر لی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ ناقابل قبول ہے کہ وزیراعظم، جو پہلے ہی ایران اور دیگر مزاحمتی قوتوں کی جانب سے خطرات کا سامنا کر رہے ہیں، انہیں اپنے گھر پر بھی ایسے واقعات کا سامنا کرنا پڑے۔