بنگلہ دیش کے ضلع خگراچھری کے گوئمارا علاقے میں اسکول کی طالبہ کے گینگ ریپ کے خلاف احتجاج پرتشدد فسادات میں بدل گیا، جس کے نتیجے میں تین افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔ صورتحال قابو سے باہر ہونے پر فوج نے کرفیو نافذ کردیا۔
جمہ کمیونٹی کی نمائندہ تنظیم جمعہ چھتر جنتا نے 23 ستمبر کو آٹھویں جماعت کی طالبہ کے ریپ کے خلاف احتجاج شروع کیا تھا، جو دیکھتے ہی دیکھتے ہنگاموں میں تبدیل ہوگیا۔عینی شاہدین کے مطابق نقاب پوش افراد نے بازاروں میں لوٹ مار کی اور گھروں، دکانوں اور کاروباری مراکز کو آگ لگا دی۔ مرما کمیونٹی کی دکانیں اور گھروں کو زیادہ نقصان پہنچا جبکہ موٹرسائیکلیں جلائی گئیں اور دکانداروں پر چھریوں سے حملے بھی کیے گئے۔چٹاگانگ رینج کے ڈی آئی جی احسن حبیب نے کہا کہ ابھی واضح نہیں کہ ہنگاموں کے دوران کس نے فائرنگ کی، تاہم تحقیقات جاری ہیں۔
بنگلہ دیشی فوج کے میڈیا ونگ آئی ایس پی آر کے مطابق یو پی ڈی ایف نے سیکشن 144 کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سڑکیں بلاک کیں اور فائرنگ کی، جس سے 10 فوجی اور ایک بی جی بی گاڑی متاثر ہوئی۔ فوج نے بعد ازاں حالات پر قابو پالیا۔وزارت داخلہ نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ذمہ داروں کو سخت سزا دی جائے گی اور امن قائم رکھنے کے لیے فوج علاقے میں تعینات رہے گی۔جمعہ چھتر جنتا نے تین پہاڑی اضلاع میں غیر معینہ مدت کے لیے ہڑتال اور ناکہ بندی کا اعلان کیا ہے۔ تنظیم کا مطالبہ ہے کہ متاثرہ لڑکی کو انصاف، معاوضہ اور تحفظ فراہم کیا جائے اور باقی فرار ملزمان کو بھی گرفتار کیا جائے۔
یہ کشیدگی 23 ستمبر کو سنگینیلا میں گینگ ریپ کے واقعے کے بعد شروع ہوئی، پولیس ایک ملزم کو گرفتار کر چکی ہے۔ حکام کے مطابق سوشل میڈیا پر پروپیگنڈے اور الزامات نے حالات کو مزید بھڑکایا۔انتظامیہ، فوج اور حکومت نے تمام فریقوں سے تحمل اور امن قائم رکھنے کی اپیل کی ہے۔
خیبرپختونخوا میں ڈینگی کے کیسز میں اضافہ، تعداد 2283 تک پہنچ گئی
نیپال کی ویسٹ انڈیز کو دوسرے ٹی ٹوئنٹی میں بھی شکست، سیریز جیت لی
ٹرمپ نے غزہ امن منصوبہ پیش کر دیا، مسلم ممالک کی حمایت حاصل
بھارت میں قید پاکستانی شہری راقیب بلال رہا، وطن واپس روانہ