رشتوں کو مستریوں کی پہنچ سے دور رکھیں!!! — ریاض علی خٹک

0
34

کوئی انسانی تعمیر پرفیکٹ نہیں ہوتی. خوابوں کا نیا گھر بھی جب آباد ہوتا ہے تو پتہ چلتا ہے کچھ یہاں کچھ وہاں غلطی کمی بیشی رے گئی ہے. مکین بس عادی ہو جاتے ہیں. ہمارے ایک آفس میں ایک دروازہ کچھ نیچے تھا. اوپر بلڈنگ کا کراس بیم تھا. ہم آفس والے عادی تھے کہ یہاں سر جھکانا ہے. نئے آنے والے کو کوئی نہ کوئی آواز دے دیتا کہ سر بچا کر. پھر بھی کسی نہ کسی کا سر لگ ہی جاتا.

مسئلہ یہ تھا کہ اس دروازے کیلئے اب ساری عمارت کا سٹرکچر بدلا نہیں جا سکتا تھا. آفس کا کام اچھا چل رہا تھا تو کسی نے اس انجینئرنگ کی ضرورت محسوس ہی نہیں کی. لیکن کچھ لوگ کام چھوڑ کر مستری بن جاتے ہیں. ہمیں بھی کوئی نہ کوئی مشورہ دے رہا ہوتا جیسے کچھ بیم تراش لو یا فرش چند انچ نیچے کردو اور ہم سمجھاتے اس سے چھت کمزور ہوگی یا سٹرکچر وغیرہ.

شادی کا رشتہ بھی انسانی تعمیر ہے. یہ نیا خاندان ایک نیا گھر اور بہت سے نئے رشتوں کی بنیاد ہوتا ہے. یہ تعمیر بھی کبھی پرفیکٹ نہیں ہوتی. ہر رشتے میں کچھ کمی بیشی ہوتی ہے. وقت کے ساتھ اس رشتے کی عادت ہو جاتی ہے اور گزارا چل رہا ہوتا ہے. لیکن اس رشتے میں کوئی ایک مستری بن جائے یا دوسروں کے مشوروں پر اپنے بسے بسائے گھر کا نقشہ اپنی خواہش و پسند پر کرنے لگے تو بنیادیں اور چھت ہلنا شروع ہو جاتی ہیں.

رشتے عادت پر سمجھ آتے ہیں. اپنی یا دوسروں کی عادات پر ضرور کوشش کریں. عادت وقت کے ساتھ بنتی یا ختم ہوتی ہیں. البتہ اپنے رشتوں کو مستریوں کی پہنچ سے دور رکھیں، چاہے وہ آپ کے نفس کا مستری ہو یا رشتہ دار دوست مہمان مستری ہوں. گھر آباد رہے گا.

Leave a reply