ہماری زندگی میں بے شمار لوگ آتے ہیں، کچھ لمحوں کے لیے، کچھ سکھ ،تکلیف،دینے کے لیے، اور کچھ ہمیشہ کے لیے۔ مگر اُن سب میں سے "کسی کو چُننا” یہ کوئی سادہ فیصلہ نہیں ہوتا۔ یہ صرف ایک چہرے، ایک آواز، یا کسی مسکراہٹ کو چُننا نہیں ہوتا۔یہ دراصل ایک مکمل انسان کو، اُس کی مکمل ذات کے ساتھ اپنانے کا عمل ہے۔ اور یہی بات تعلقات کی اصل روح ہے۔جب ہم کسی کو چُنتے ہیں تو ہم اُس کی پسندیدہ عادتوں، اُس کی مسکراہٹ، اُس کے اندازِ گفتگو، اور اُس کی موجودگی سے ملنے والی خوشی کو اپناتے ہیں۔مگر اصل چناؤ تب ہوتا ہے جب ہم اُس کی ناپسندیدہ باتوں، اُس کی چپ، اُس کے ماضی کے زخموں، اور اُس کی کمزوریوں کو بھی اُسی اپنائیت سے قبول کرتے ہیں۔قبولیت صرف خوبصورت پہلوؤں کی نہیں ہوتی، بلکہ ہر اُس ٹوٹ پھوٹ، ہر اُس تلخی، ہر اُس کمزوری کی ہوتی ہے جو ایک انسان کو مکمل بناتی ہے۔
اکثر رشتے اِس غلط فہمی میں قائم ہوتے ہیں کہ دوسرا انسان ہمیشہ خوش رہے گا، ہمیشہ محبت دے گا، اور کبھی نہیں بدلے گا۔لیکن حقیقت یہ ہے کہ ہر انسان کے اندر ایک اندرونی جنگ چل رہی ہوتی ہے، وہ کبھی ہار رہا ہوتا ہے، کبھی تھک جاتا ہے، کبھی خود سے بھی بات نہیں کر پاتا۔وہ لمحے جب وہ چپ ہو جاتا ہے، جب اُس کے چہرے پر مسکراہٹ غائب ہوتی ہے، جب وہ خود سے دور ہو جاتا ہے ، یہی اصل وقت ہوتا ہے اُسے اپنانے کا، اُسے سمجھنے کا، اور اُس کا ساتھ دینے کا۔
ہم اکثر رشتوں کو خوشیوں کا ذریعہ سمجھتے ہیں، لیکن سچا رشتہ وہ ہوتا ہے جہاں آنسو بھی قبول کیے جاتے ہیں۔
جہاں صرف "میں تمہارے ساتھ ہوں” کہنا کافی نہیں، بلکہ ساتھ بیٹھ کر، خاموشی سے اُس کا ہاتھ تھام کر، اُس کے دُکھ میں شریک ہونا ضروری ہوتا ہے۔کسی کی تکلیف میں اُس کے قریب ہونا، صرف لفظوں سے نہیں، احساسات سے اُسے تھپکی دینا یہی” محبت "ہے۔جب ہم کسی کو اپناتے ہیں، تو اُس کے ماضی کو بھی اپناتے ہیں۔ اُس کے پرانے زخم، اُس کی تلخیاں، اُس کی کہانیاں ، یہ سب اُس کی موجودہ ذات کو تشکیل دیتے ہیں۔
اگر ہم کسی کے ماضی کو رد کر دیتے ہیں، تو ہم اُس کی مکمل شناخت کو مسترد کر رہے ہوتے ہیں۔رشتے میں اعتماد تب قائم ہوتا ہے جب ہم ماضی کو سنبھالنے کا حوصلہ رکھتے ہیں، نہ کہ اُس پر طعنہ دیتے ہیں۔
محبت اور تعلق صرف ایک جذباتی بندھن نہیں، بلکہ ایک روحانی سفر ہے۔جب دو لوگ ایک دوسرے کی تکلیفیں، کمزوریاں، خوشیاں، اداسیاں سب کچھ بانٹتے ہیں تو وہ ایک ایسا رشتہ بناتے ہیں جسے وقت، فاصلہ، یا حالات بھی کمزور نہیں کر سکتے۔ایسے رشتے میں "میں” اور "تم” ختم ہو جاتے ہیں، اور صرف "ہم” باقی رہ جاتا ہے۔کسی کو چننے کا مطلب یہ نہیں کہ آپ نے ایک کامل شخص چُنا ہے۔بلکہ آپ نے ایک ایسا شخص چُنا ہے جس کے اندر خوبیاں بھی ہیں اور خامیاں بھی ، اور آپ نے اُسے ہر صورت میں اپنانے کا فیصلہ کیا ہے۔محبت صرف یہ نہیں کہ آپ اُس کے ساتھ اچھے وقت گزاریں، بلکہ یہ کہ آپ اُس کے برے وقت میں بھی اُسی شدت سے اُس کے ساتھ رہیں۔اسی میں اصل انسانیت، اصل رشتہ، اور اصل محبت چھپی ہے۔