کبھی کبھی ایسا ہوتا ہے کہ فون ہاتھ میں ہوتا ہے ہمیں نمبر ڈائل کرنا ہوتا ہے. ہمیں معلوم ہوتا ہے یہ نمبر میرے پاس سیو ہے. ہمیں یہ بھی پتہ ہوتا ہے کہ فون کیوں کرنا ہے کیا کہنا ہے لیکن اسکا نام یاد نہیں رہتا جسے فون کرنا ہو. جن لوگوں کے فون نمبرز کی ڈائریکٹری بڑی ہوتی ہے جن کے کام کی نوعیت پھیلی ہوئی ہو ان کو اکثر یہ مسئلہ درپیش ہو جاتا ہے.

لیکن ہمیں اچانک وہ نام بھول کیوں جاتا ہے.؟ اسکا جواب اس تعلق میں ہے جو ڈائریکٹری میں نام ہوتے بھی یاد نہیں آتا. جو روزانہ کے تعلقات ہوں گے وہ آپ نہیں بھولیں گے. جو کبھی کبھار کا تعلق ہوگا وہ سیو کرتے ہم سمجھ رہے ہوتے ہیں کہ نہیں بھولیں گے لیکن بھول جاتے ہیں.

بلکل ایسے ہی زندگی کے بہت سے چیلنج ہوتے ہیں جو ہم سمجھتے ہیں ہم کر سکتے ہیں ہم کرنا چاہتے ہیں. لیکن پھر جب ہم کرنے جاتے ہیں تو کوئی سرا ہاتھ نہیں آتا. ہم کلیو لیس ہو جاتے ہیں. ایک جھنجھلاہٹ ایک شرمندگی خود سے ہوتی ہے. یار ہم سے اتنا بھی نہیں ہو پایا.؟ اسکا حل بھی روزانہ کے رابطے میں ہے. اسے پریکٹس کہتے ہیں تربیت کہتے ہیں مشق کہتے ہیں.

ہم وہی کر سکتے ہیں جس کی ہمیں پریکٹس ہو. پریکٹس وہ روزانہ کی کوشش ہے جو آپ کو کل کیلئے تیار کرتی ہے. جیسے دوڑ ہو آپ بیشک دوڑ سکتے ہیں لیکن پریکٹس نہ ہو تو تھوڑا سا دوڑ کر ہی ہانپ رہے ہوں گے سانس لینا دوبھر ہو جائے گا. اور آپ خود سے شرمندہ ہو جائیں گے.

Shares: