اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قواعد و ضوابط و استحقاق کا اجلاس پیر کے روز پارلیمنٹ ہاؤس میں چیئرمین سینیٹر سید وقار مہدی کی زیرصدارت منعقد ہوا، جس میں قومی یکجہتی، ادارہ جاتی احتساب اور عوامی نظم و ضبط سے متعلق اہم معاملات پر تفصیلی غور کیا گیا۔ اجلاس میں سینیٹر دوست علی جیسر، سعدیہ عباسی، اسد قاسم، پلوشہ محمد زئی خان، دوستین خان ڈومکی، شہادت اعوان، جام سیف اللہ خان، جان محمد اور نواب عمر فاروق سمیت متعلقہ محکموں کے سینئر نمائندے شریک ہوئے۔

کمیٹی نے معروف وی لاگر ،سینئر صحافی و تجزیہ کار رضوان رضی کی جانب سے قومی الیکٹرانک میڈیا پر نشر ہونے والے وی لاگ کا سخت نوٹس لیا، جس میں سندھی برادری کے خلاف نفرت انگیز مواد شامل تھا اور جس نے وفاقی ہم آہنگی کو نقصان پہنچایا۔ اگرچہ پی ٹی وی نے رضوان رضی کی خدمات ختم کر دی ہیں، تاہم کمیٹی نے اس اقدام کو "ناکافی سزا” قرار دیا۔کمیٹی نے سفارش کی کہ رضوان رضی کو بلیک لسٹ کیا جائے، اس کا یوٹیوب چینل پی ٹی اے کے ذریعے بند کیا جائے اور اس کے سابقہ مواد کا بھی مکمل ریکارڈ چیک کیا جائے۔ معاملے کو مزید تفصیلی تحقیقات کے لیے مؤخر کر دیا گیا۔

کمیٹی نے چیئرمین سی ڈی اے محمد علی رندھاوا کی مسلسل دوسری بار غیر حاضری پر شدید ناراضی کا اظہار کیا۔ اجلاس میں ہاؤس نمبر 622، اسٹریٹ نمبر 99، سیکٹر I-10/4 اسلام آباد کی جعلی الاٹمنٹ اور فائل غائب ہونے کے معاملے پر بحث ہونا تھی۔چیئرمین وقار مہدی نے کہا "کیا وہ چیئرمین ایف بی آر سے زیادہ مصروف ہیں جو آج یہاں موجود ہیں؟ یہ رویہ ناقابلِ قبول ہے۔ اگلی بار سخت کارروائی ہوگی۔”انہوں نے سی ڈی اے کی جانب سے پہلے غلط معلومات دینے اور بعد میں غیر حاضری کو "ادارہ جاتی بددیانتی” قرار دیا۔

قائداعظم یونیورسٹی ہاسٹلز سے طلبہ کی بے دخلی اور امن و امان کی صورتحال پر بھی غور کیا گیا۔ قائم مقام وائس چانسلر ظفر نواز جسپال نے انکشاف کیا کہ 14 ہاسٹلز میں غیر قانونی رہائش پذیر افراد مقیم تھے اور ایک ایمبولینس کے ذریعے منشیات اسمگل کی جارہی تھیں۔سینیٹرز نے اس انکشاف پر شدید برہمی کا اظہار کیا اور آئی جی اسلام آباد کی غیر موجودگی پر سوال اٹھائے۔ وقار مہدی نے کہا "جب منشیات ایمبولینس کے ذریعے اسمگل ہو رہی تھیں تو آپ کی سیکیورٹی کہاں تھی؟”اس معاملے پر ہاسٹلز کی بے دخلی، غیر قانونی قیام اور منشیات کی ترسیل کی تحقیقات کے لیے ذیلی کمیٹی تشکیل دی گئی۔

کمیٹی نے سابق وائس چیئرمین پلاننگ کمیشن ڈاکٹر ندیم الحق کی جانب سے روزنامہ ’دی نیوز‘ میں باقاعدہ کالمز شائع کرنے پر تشویش کا اظہار کیا۔ سینیٹر سعدیہ عباسی نے کہا”ایک سزا یافتہ شخص، جس نے خواتین کی تضحیک کی، اسے روزانہ عوامی پلیٹ فارم کیسے دیا جا رہا ہے؟ یہ زیرو ٹالرنس پالیسی کے منافی ہے۔”معاملہ مزید تحقیقات کے لیے مؤخر کرتے ہوئے ان کی سزا اور سزاؤں کے ریکارڈ طلب کرنے کی ہدایت دی گئی۔

Shares: