قرآن ہدایت و نور ہے۔۔۔
سیدھی۔۔۔۔بلکہ بہت ہی سیدھی راہ کی طرف رہنمائی کرنے والی کتاب ہے۔۔۔۔۔
ارشاد ربانی ہے:
"بے شک یہ قرآن بہت ہی سیدھے راستے کی طرف رہنمائی کرتا ہے۔۔۔۔”
(سورۂ بنی اسرائیل)
یہ دنیا انسان کے لیئے آخرت کے امتحان کی تیاری کا ایک موقع ہے۔۔۔۔۔
اور دنیا اور آخرت کی فلاح پانے کے لیئے اللّٰہ تعالٰی نے انسانوں کو وہ راستے بتائے ہیں۔۔۔۔جن پر چل کر۔۔۔۔ان احکامات کو مان کر۔۔۔۔۔اپنی زندگی میں عملی طور پر اپنا کر۔۔۔۔ ہم مفلحین میں شامل ہو سکتے ہیں۔۔۔ !!!!!
اللّٰہ تعالی واضح تعلیم کے ذریعے ہمیں کامیاب لوگ دیکھنا چاہتے ہیں۔۔۔۔
اور چاہتے ہیں کہ اس کے بندے دنیا و آخرت میں کامیاب ہوں۔۔۔
بامقصد زندگی گزاریں۔۔۔۔اور میری بخشش کے مستحق بن جائیں۔۔۔۔
مفلح وہ ہوتا ہے جو صعوبتوں اور نافرمانی کے کاموں کو قطع کرتے ہوئے اپنے مطلوب یعنی اللّٰہ کی رضا تک پہنچتا ہے۔۔۔
کامیابی کا Straight wayاس کے لیئے کھل جاتا ہے۔۔۔۔اور وہ اپنے رب کے فرمانبردار اور کامیاب لوگوں میں شامل ہو جاتا ہے۔۔۔۔ !!!!!
آئیے!
قرآن میں فلاح کی طرف دعوت کے کچھ مقامات پر نگاہ ڈالتے ہیں۔۔۔۔کہ کامیابی کی راہیں کون سی ہیں۔۔۔۔!!!!!!
وہ لوگ جو غیب پر ایمان لاتے ہیں۔۔۔
اللّٰہ کے احکامات پر اسے بن دیکھے ایمان لاتے اور عمل کرتے ہیں۔۔۔جو کتابیں اس کی طرف سے نازل ہوئی ہیں۔۔۔۔ان پر یقین رکھتے۔۔۔۔
نمازیں قائم کرتے اور اپنے مال میں سے اللّٰہ کی رضا کی خاطر خرچ کرتے ہیں۔۔۔۔یہی لوگ فلاح اور نجات پانے والے ہیں۔۔۔۔ !!!!!
(سورۃ البقرۃ: 5_2)
"اے لوگو!
جو ایمان لائے ہو۔۔۔شراب،اور جوا اور تھان اور فال نکالنے کے تیر۔۔۔یہ سب گندی باتیں ہیں،شیطانی کام ہیں۔۔۔ان سے بالکل الگ رہو تاکہ تم فلاح یاب ہو۔۔۔”(المائدہ:90)
یعنی اپنے دامن ان گندی چیزوں سے آلودہ نہیں کرنے۔۔۔۔اگر ایسا کرو گے تو کامیاب لوگوں میں نہ رہو گے۔۔۔ !!!!
"آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کہہ دیجیئے کہ ناپاک اور پاک برابر نہیں۔۔۔گو آپ کو ناپاک کی کثرت بھلی لگتی ہو۔۔۔۔تو اللّٰہ تعالی سے ڈرتے رہو۔۔۔اے عقلمندو۔۔۔۔تاکہ تم کامیاب ہو۔۔۔”
(المائدہ:100)
ہم لوگ اپنی زندگی میں اکثر یہ جملہ بولتے ہیں ہیں کہ جو کام ساری دنیا کر رہی ہے۔۔۔وہ سب غلط ہیں کیا ؟
چاہے وہ رسوم و رواج ہوں۔۔۔۔
یا بے پردگی و بے ہودہ فیشنز۔۔۔
ہم کثرت کے عمل سے impressed ہو جاتے ہیں۔۔۔۔ !!!!!
حالانکہ یہ سب شیطانی چالیں اور جال ہوتے ہیں کہ اس نے جو عزم کیا تھا:
"اس نے کہا بسبب اس کے کہ آپ نے مجھے گمراہ کیا ہے۔۔۔میں قسم کھاتا ہوں کہ میں ان کے لیئے آپ کی سیدھی راہ پر بیٹھوں گا۔۔۔۔
پھر ان پر حملہ کروں گا ،ان کے آگے سے اور ان کے پیچھے سے
اور ان کے دائیں جانب سے
اور ان کے بائیں جانب سے بھی اور آپ ان میں سے اکثر کو شکر گزار نہ پائیں گے۔۔۔۔
اللّٰہ تعالی نے فرمایا:
یہاں سے ذلیل و خوار ہو کر نکل جا۔۔۔۔”(الاعراف:18_16)۔
یعنی قرآن ہمیں بتا رہا ہے۔۔۔۔کہ غلط چیز غلط ہی رہتی ہے چاہے کثرت میں ہی کیوں نہ ہو۔۔۔۔
کسی بھی عملِ صالح کا معیار یہ نہیں ہوتا کہ اسے بجا لانے والے زیادہ ہی ہوں۔۔۔۔۔
بلکہ اللّٰہ نے ایمان۔۔شکر۔۔۔تدبر کرنے والوں کے لیئے "قلیل” کا لفظ استعمال فرمایا کہ ایسے لوگ کم ہی ہوتے ہیں۔۔۔۔ !!!
"اے ایمان والو!!!
اللّٰہ سے ڈرتے رہو اور اس کا قرب تلاش کرو،اور اس کی راہ میں جہاد کرو تاکہ تم فلاح پاؤ۔۔۔۔”
(المائدہ:35)
یعنی اللّٰہ کے قرب کا سبب بننے والے اعمال اختیار کرو۔۔۔
امام شوکانی فرماتے ہیں:
"وسیلہ جو قربت کے معنی میں ہی۔۔۔۔تقویٰ اور دیگر خصال خیر پر صادق آتا ہے۔۔۔۔جن کے ذریعے بندے اپنے رب کا قرب حاصل کرتے ہیں۔۔۔۔”
"اے ایمان والو!
ثابت قدم رہو،اور ایک دوسرے کو تھامے رہو اور رباط کے لیئے تیار رہو،،اور اللّٰہ تعالی سے ڈرتے رہو تاکہ مراد کو پہنچو۔۔۔”
(آل عمران)۔۔۔۔
صبر کرو یعنی طاعات کے اختیار کرنے اور شہوات و لذت کے ترک کرنے میں اپنے نفس کو مضبوط اور ثابت قدم رکھو۔۔۔
جنگ کی شدت میں دشمن کے مقابلے میں ڈٹے رہو۔۔۔۔
اسے مرابطہ کہا جاتا ہے۔۔۔!!!
"اے ایمان والو!
جب تم کسی مخالف قوت سے بھڑ جاؤ تو ثابت قدم رہو اور بکثرت اللّٰہ کو یاد کرو۔۔۔تاکہ تمہیں کامیابی حاصل ہو۔۔۔”
(الانفال)
"اے لوگو جو ایمان لائے ہو!
رکوع اور سجدہ کرتے رہو،اور اپنے پروردگار کی عبادت کرتے رہو۔۔۔۔اور نیک کام کرو تاکہ فلاح پاؤ۔۔۔۔”(الحج:77)
"یقیناً ایمان والے فلاح پا گئے۔۔۔
جو اپنی نماز میں خشوع کرتے ہیں۔۔۔
اور جو لغویات سے منہ موڑ لیتے ہیں۔۔۔”
(المؤمنون 3_1)۔
"اے مسلمانو!
تم سب کے سب اللّٰہ کی طرف توبہ کرو،تاکہ فلاح پاؤ۔۔۔”
(النور:31)
اپنی سابقہ غلطیوں پر سچے دل سے معافی مانگتے رہنا۔۔۔۔توبہ کرتے رہنا۔۔۔۔مغفرت طلب کرتے رہنا۔۔۔۔
کامیاب لوگوں کا شیوہ ہوتا ہے۔۔۔ !!!!
"جب تم نماز پڑھ چکو،تو زمین میں پھیل جاؤ اور اللّٰہ کا فضل تلاش کرو،اور کثرت سے اللّٰہ کا ذکر کرو تاکہ فلاح پاؤ۔۔۔”
(الجمعہ:10)
اللّٰہ کے ذکر۔۔۔۔اذکار،تسبیحات،قرآن کی تلاوت۔۔۔۔وغیرہ سے اپنی زرہ بکتر کو۔۔۔۔حفاظت کے حصار کو اور مضبوط کرتے رہو۔۔۔۔۔۔!!!!!!!
اور اسی سے روزی طلب کرتے رہو۔۔۔اطاعت کے ذریعے اسی کی طرف وسیلہ پکڑو۔۔۔۔کیونکہ اسی کی احکامات کی اطاعت اور اسی کی طرف انابت بابرکت اور کشادہ روزی کا بہت بڑا سبب ہے۔۔۔۔ !!!!!
"اور جہاں تک ہوسکے اللّٰہ سے ڈرتے رہو اور سنتے اور مانتے چلے جاؤ۔۔۔اور اللّٰہ کی راہ میں خیرات کرتے رہو ، جو تمہارے لیئے بہتر ہے اور جو شخص اپنے نفس کی حرص سے محفوظ رکھا جائے،وہی کامیاب لوگوں میں ہے۔۔۔۔”
(التغابن:16)
یعنی اللّٰہ اور اس کے رسول صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی باتیں سنتے جاؤ۔۔۔۔مانتے جاؤ۔۔۔۔عمل کی راہ سے گزرتے چلے جاؤ۔۔۔۔یہی اصل فلاح ہے۔۔۔۔
یہ نہیں کہ سن تو لیا مگر عمل۔۔۔۔۔؟؟؟
"یقیناً فلاح پا گیا،جس نے اپنے(نفس)کا تزکیہ کر لیا۔۔۔۔”
(الاعلیٰ:14)۔
کیونکہ
شریعت کی نظر میں کامیاب وہ ہے جو دنیا میں رہتے ہوئے اپنے رب کو راضی کر لے،اور اس کے بدلے میں آخرت میں اللّٰہ کی رحمت و مغفرت کا مستحق قرار پا جائے۔۔۔۔ !!!!
الٰہی۔۔۔ !!!
ہمیں فلاح کی راہوں پہ چلا کر فلاح یاب لوگوں میں شامل کر دے۔۔۔۔آمین۔۔۔ !!!
کہ جو تیرے بتائے ہوئے فلاح کے راستوں پر چل گئے وہی حقیقی کامیاب ہیں۔۔۔۔جو اس یقین کی راہ پر چل پڑیں،
باعث فخر منزلیں ان سے ہمکنار ہو جاتی ہیں۔۔۔ !!!!!
جبکہ اس دنیا میں کامیابی کو ماپنے کے پیمانے اور معیار تو مختلف رکھے جاتے ہیں ناں۔۔۔۔۔؟؟؟؟؟