تنگوانی (باغی ٹی وی، نامہ نگار منصور بلوچ)تنگوانی اور اس کے گردونواح میں ڈاکوؤں کی بڑھتی ہوئی وارداتوں نے عوام کا جینا دوبھر کر دیا ہے، پولیس کی خاموشی اور مجرمانہ چشم پوشی سے شہریوں میں شدید خوف و ہراس پایا جاتا ہے۔ ڈاکو سرعام پولیس موبائل اور چوکیوں کے سامنے وارداتیں کر رہے ہیں لیکن قانون نافذ کرنے والے ادارے بے بسی کی تصویر بنے ہوئے ہیں۔

ذرائع کے مطابق آج بھی خبر کے لکھے جانے تک کئی وارداتیں ہو چکی تھیں۔ پہلی واردات گاؤں علی شیر سرکی میں پیش آئی، جہاں ڈاکوؤں نے اندھا دھند فائرنگ کرکے علاقے میں دہشت پھیلا دی، تاہم پولیس نے حسب روایت کوئی کارروائی نہ کی۔

دوسری بڑی واردات میں جماعت اسلامی سندھ کے نائب امیر حافظ نصر اللہ چنہ کو غوثپور لنک روڈ پر تنگوانی کی طرف آتے ہوئے ڈاکوؤں نے روکا، ان کی جی ایل آئی گاڑی، موبائل فون، نقدی اور قیمتی سامان لوٹ کر فرار ہو گئے۔

تیسری واردات میں انڑ پل کے قریب گل ملک سے اس کی آلٹو کار چھین لی گئی، اور پولیس خاموش تماشائی بنی رہی۔

چوتھی واردات میں فشر فوک فورم کے مرکزی وائس چیئرمین اسحاق میرانی کے بیٹے اکرام اللہ میرانی سے انڈس ہائی وے، مارکھ بھیو کے قریب مسلح ڈاکوؤں نے ڈاٹسن پک اپ چھین لی۔ واقعہ کی اطلاع تھانہ غوثپور کو دی گئی، مگر کوئی کارروائی عمل میں نہ لائی گئی۔

اسی طرح کی ایک اور واردات میں ہزارو نہر کے قریب محمد شعبان نندوانی کے ڈرائیور سے ڈاکو میسی ٹریکٹر ٹرالی سمیت موبائل، نقدی اور سامان چھین کر فرار ہو گئے۔

فشر فوک فورم کے رہنما اسحاق میرانی نے اس بڑھتی ہوئی بدامنی پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کندھ کوٹ، تنگوانی، غوثپور اور گردونواح میں ڈاکو راج قائم ہو چکا ہے، جس کے باعث شہری خود کو مکمل طور پر غیر محفوظ محسوس کر رہے ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ فوری طور پر پولیس اور رینجرز کی مشترکہ کارروائی کے ذریعے جرائم پیشہ عناصر کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے۔

عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ اگر پولیس نے اپنی غفلت ترک نہ کی تو عوام سڑکوں پر نکل کر احتجاج پر مجبور ہو جائیں گے۔

Shares: