اوچ شریف ،باغی ٹی وی(نامہ نگارحبیب خان) چولستان میں زندگی ایک المناک رقص پیش کر رہی ہے جہاں گزشتہ چھ ماہ سے نہروں میں پانی بند ہونے کے باعث مقامی روہیلے باشندے اپنی بقا کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ پیاس سے بلکتے چولستانی عوام کی آہ و بکا کسی ایوان اقتدار تک نہیں پہنچ رہی اور ان کی فریاد صدا بہ صحرا ثابت ہو رہی ہے۔

چولستان کے مقامی باشندوں نے اپنی درد بھری کہانی بیان کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ چھ ماہ سے نہریں بند ہیں اور ان کی پینے کے پانی کی التجا کسی نے نہیں سنی۔ انہوں نے چیخ چیخ کر کہا کہ ان کے بچے اور جانور پیاس سے مر رہے ہیں اور انہیں زندگی بچانے کے لیے نقل مکانی پر مجبور کیا جا رہا ہے۔

اس سنگین صورتحال پر اپنے غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے مقامی باشندوں نے کہا کہ سابق ریاست بہاولپور نے اسلام اور پاکستان کے نام پر پاکستان میں شمولیت اختیار کی تھی، اور وہ (چولستانی) بھی پاکستانی ہیں۔ لیکن انہیں اس ملک کا حصہ ہونے کا یہ صلہ دیا جا رہا ہے کہ انہیں پیاسا مارا جا رہا ہے۔ ان کے پانی کے حقوق غصب کیے جا رہے ہیں۔

مقامی باشندوں نے بتایا کہ چولستان کی اہم ترین نہریں جن میں کھٹڑی نہر، ڈراور نہر، سالاری نہر، سیون آر نہر، فرید ون ایل نہر اور ون آر نہر شامل ہیں، گزشتہ چھ ماہ سے جان بوجھ کر بند کر دی گئی ہیں۔ دوسری جانب عباسیہ لنک کینال میں پانی کی فراوانی ہے لیکن اس نہر سے نکلنے والی چولستانیوں کی زندگی کی رگوں کو تختے لگا کر بند کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ یہ کیسا انصاف ہے کہ ان کی صدیوں پرانی نہروں کو بند کر کے آباد کاری کے لیے چولستان کینال کے نام پر ایک نیا نہری منصوبہ بنایا جا رہا ہے۔

مقامی افراد نے پرزور مطالبہ کیا کہ زندہ انسانوں اور بے زبان جانوروں کی پیاس بجھانے کے لیے فوری طور پر بند کی گئی نہروں کو کھولا جائے۔ انہوں نے کہا کہ چولستان میں شدید گرمی کی لہر جاری ہے اور ان کے درد اور کرب کو محسوس کیا جائے۔

Shares: