روجھان:پانیوں میں ڈوبتی ممتابچوں کےلیے راشن لینےآئی:راشن تونہ مل سکا جان چلی گئی

0
43

راجن پور:روجھان:پانیوں میں ڈوبتی ممتابچوں کے لیے راشن لینے آئی:راشن تونہ مل سکا جان چلی گئی،اطلاعات کے مطابق سوشل میڈیا پرایک ایسی ویڈیو وائرل ہوئی ہے جس میں ایک خاتون کی لاش ایک رکشے میں پڑی ہے اوراس کو اس کے گھرواپس پہنچانے کے لیے دریائے سندھ کے لہروں کے سپرد کرنے کے لیے کسی کشتی کا انتظارکیا جارہا ہے

 

 

اس حوالے سے وہاں موجود الخدمت فاونڈیشن کے ایک رضا کارنے اس بے بس ماں کی بے بسی پرخون کے آنسو روتے ہوئے ایک منظرنامہ پیش کیا ہے ،خدائی مخلوق کا یہ رضا کاربتا رہا ہے کہ یہ رکشے پرموجود لاش اس ماں کی ہے جو گہرے پانیوں میں سے ہوتی ہوئی راجن پورکی تحصیل روجھان کی یہ بدقسمت ماں اپنے بھوکے پیاسے بچوں کے لیے راشن لینے کے لیے یہاں پہنچی تھی

اس رضا کار نے یہاں کا منظربیان کرتے ہوئے کہا کہ اپنے بچوں کویہ امید دلا کرکہ میں آپ کے لیے ابھی روٹی اور کھانے پینے کا سامان لے کرآتی ہوں آپ انتظار کریں ، اپنے بچوں کے ہمیشہ ہمیشہ کےلیے انتظارپر لگا دیا ، یہ خاتون جو کہ روجھان کے علاقے سے دریائے سندھ کی ظالم لہروں سے کھیلتی ہوئی ، غوطے کھاتی ہوئے جب راشن لینے کے لیے دریا کے اس پارآئی تو راشن نہ مل سکا ،

پتہ نہیں کہ اس ماں پراس وقت کیا بیتی ہوگی ، وہ اپنے بھوکے پیاسے بچوں کو جو امیدیں دلا کرآئی تھی وہ امیدیں دم توڑ چکی تھیں ، شایدیہ ممتا اپنے بچوں کی بھوک اورپیاس پرضط نہ کرسکی اوراسی پریشانی میں اپنے خالق حقیقی کو جا ملی

الخدمت کے یہ رضا کاربتاتے ہیں کہ بدقسمتی ہے انسانیت کے لیے کہ جن کو کھانے پینے کےلیے کچھ نہیں ملتا مگردوسری طرف حکمرانوں کی ہیلی کاپٹر کے ذریعے آنیاں جانیاں جاری ہیں اور میڈیا کی زینت بنی ہوئی ہیں مگراس ماں کا کیا قصورہے کہ جسے اپنے بھوکے پیاسے بچوں کے لیے ایک وقت کی روٹی نہ مل سکی

خدائی مخلوق کے اس کارکن کا کہنا تھا کہ یہ لمحہ فکریہ ہے کہ اس ملک میں غریب اور بے بس مزید غریب سے غریب تر ہوگیا ہ مگرحکمران ہیں کہ جن کوعوام کی فکر نہیں ، ان کا کہنا تھا کہ روجھان کا علاقہ جس کی 5 ، 6 لاکھ آبادی ہے ، اس کی غریب مائیں اپنے بچوں کے لیے روٹی پانی کی خاطراپنی جانیں قربان کررہی ہیں‌، آخر یہ ظلم کب تک ہوتا رہے گا ، کیا یہ غریب عوام ایسے ہی حکمرانوں‌ کی بے حسی کا شکار ہوں گی یا پھرکوئی انقلاب آئے گا اور غریبوں اوربے بسوں کی آواز بن جائے گا

Leave a reply