روس اور یوکرین نے جاری جنگ کے بعد سے اب تک کا سب سے وسیع قیدیوں کا تبادلہ کیا، جس کے تحت دونوں ملکوں نے مجموعی طور پر 390 قیدیوں کو ایک دوسرے کے حوالے کیا۔
یہ تبادلہ 16 مئی کو استنبول میں ہونے والے تین برس بعد کے پہلے براہ راست مذاکرات کے نتیجے میں ممکن ہوا۔روس نے اس تبادلے میں 270 فوجی اور 120 عام شہری یوکرین کے حوالے کیے، جبکہ یوکرین نے بھی اتنی ہی تعداد میں روسی قیدی رہا کیے۔ تبادلہ بیلاروس اور یوکرین کی سرحد پر عمل میں لایا گیا، جہاں سے روسی قیدیوں کو ابتدائی طبی جانچ کے لیے بیلاروس منتقل کیا گیا۔
یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی نے قیدیوں کی واپسی کی تصدیق کرتے ہوئے اسے ایک بڑی انسانی کامیابی قرار دیا اور مزید قیدیوں کی رہائی کے لیے سفارتی کوششیں جاری رکھنے کا عندیہ دیا۔سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس پیش رفت کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ امن کی جانب ایک امید افزا قدم ہے۔
واضح رہے کہ اگرچہ یہ تبادلہ کشیدگی کے باوجود ایک مثبت انسانی اقدام سمجھا جا رہا ہے، تاہم جنگی کارروائیاں بدستور جاری ہیں۔ ماہرین کے مطابق یہ پیش رفت آئندہ ممکنہ امن بات چیت کی بنیاد رکھ سکتی ہے۔
ایف آئی اے کی کارروائی: انسانی اسمگلنگ میں ملوث 4 بدنام زمانہ ملزمان گرفتار
پی ٹی اے اور سائبر کرائم ایجنسی کا کلون شدہ موبائل فونز کے خلاف کریک ڈاؤن، 6 افراد گرفتار
ٹرمپ کا بڑا فیصلہ؛ یورپی یونین کی مصنوعات پر 50 فیصد ٹیرف نافذ ہوگا
سیالکوٹ: عدالت کا بڑا فیصلہ،بھائی کے قاتل کو سزائے موت کا حکم