روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے کہا ہے کہ روس اس بات کا خواہاں ہے کہ ایران بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے ساتھ اپنا تعاون جاری رکھے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق، سرگئی لاوروف نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ ہم اس بات میں دلچسپی رکھتے ہیں کہ ایران کا آئی اے ای اے کے ساتھ تعاون جاری رہے۔ان کا یہ بیان ایسے وقت سامنے آیا ہے جب ایران کی پارلیمنٹ نے امریکا اور اسرائیل کی جانب سے جوہری تنصیبات پر حملوں کے بعد ایک بل منظور کیا ہے، جس کے تحت ایران کو آئی اے ای اے سے تعاون معطل کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔

ایرانی پارلیمنٹ کی منظوری کے بعد یہ بل نگہبان شوریٰ نے بھی منظور کر لیا، جس سے ایران کا عالمی جوہری توانائی ایجنسی سے باضابطہ تعاون معطل کرنے کا راستہ ہموار ہو گیا ہے۔روس، جس کے ایران کے ساتھ اسٹریٹجک تعلقات قائم ہیں، نے امریکی اور اسرائیلی حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران کو پرامن جوہری توانائی کے استعمال کا مکمل حق حاصل ہے۔

سرگئی لاوروف نے ایرانی پارلیمنٹ کے فیصلے کو مشاورتی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایرانی پارلیمنٹ کو عملی اختیارات حاصل نہیں، لہٰذا اس کا فیصلہ مشاورتی نوعیت رکھتا ہے۔”ہم چاہتے ہیں کہ دنیا ایران کے سپریم لیڈر کا احترام کرے، جنہوں نے کئی بار واضح کیا ہے کہ ایران کا ایٹمی ہتھیار بنانے کا نہ ارادہ تھا، نہ ہے، اور نہ ہوگا۔”

تجزیہ کاروں کی جانب سے روس کی جانب سے یہ بیان عالمی برادری میں ایران کے ایٹمی پروگرام سے متعلق بڑھتی ہوئی تشویش کے تناظر میں امن و تعاون کی حمایت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

ایس سی او اجلاس کے دوران خواجہ آصف کی ایرانی ہم منصب سے ملاقات

پنجاب پبلک سروس کمیشن نے پی ایم ایس 2023 کے نتائج کا اعلان کر دیا

افغان شہری کی چاقو سے حملے کی کوشش، پولیس کی فائرنگ سے ہلاک

Shares: