روسی خام تیل پر ملنے والی بھاری رعایتوں کے باعث بھارت اب تک سب سے بڑا خریدار رہا ہے، مگر اب یہ صورتحال بدل رہی ہے۔

عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں میں اضافے اور روسی یورالز (Urals) اور دیگر اقسام جیسے اماراتی مُربان (Murban) یا امریکی WTI کے درمیان قیمتوں کا فرق کم ہونے کے بعد بھارتی ریفائنریز متبادل ذرائع کی جانب دیکھنے لگی ہیں۔رپورٹس کے مطابق اگرچہ روسی یورالز اب بھی نسبتاً سستا ہے، لیکن اب وہ معاشی فائدہ باقی نہیں رہا جو پہلے حاصل تھا۔ یہی وجہ ہے کہ بعض بھارتی ریفائنریز دیگر ممالک سے تیل خریدنے پر غور کر رہی ہیں۔

بھارت، جو روسی سمندری تیل کا سب سے بڑا خریدار ہے، اب توانائی کے تحفظ کے لیے تین نئے اسٹریٹجک ریزرو تعمیر کرنے پر غور کر رہا ہے۔ یہ اس بات کا اعتراف ہے کہ روسی تیل ہمیشہ سستا یا دستیاب نہیں رہے گا۔بھارت کی اس پالیسی تبدیلی سے روس کی تیل سے حاصل ہونے والی آمدن متاثر ہو سکتی ہے اور اس کا عالمی توانائی مارکیٹ پر بھی اثر پڑنے کا امکان ہے۔

مارگلہ ہلز نیشنل پارک میں ہرن ذبح کرنے کا واقعہ، ملزمان کے خلاف مقدمہ درج

مائیکروسافٹ پاکستان سے انخلا نہیں کر رہا، شراکت داری کی طرف منتقلی کا فیصلہ

خیبر پختونخوا سینیٹ انتخابات ، تحریک انصاف کو 3 کنفرم نشستوں سے محرومی کا خدشہ

کراچی میں عمارت گرنے سے 22 افراد جاں بحق، ریسکیو آپریشن جاری

کراچی میں عمارت گرنے سے 22 افراد جاں بحق، ریسکیو آپریشن جاری

Shares: