گورا لگنا کس کو نہیں پسند لیکن کھبی کھبی غیر معیاری ٹریٹمنٹ ہمارے اسکن کے لئے خطرناک ثابت ہو سکتی ہے، یہی وجہ ہے کہ بیوٹی پارلرز میں رنگ گورا کرنے والے انجکشن اور کریمیں بیماریاں پھیل رہی ہے، اس حوالے سے نگراں وزیر صحت ڈاکٹر جمال ناصر نےمقامی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کئی بیوٹی پالرز نے رنگ گورا کرنے کی اپنی کریمیں بنا رکھی ہیں جن کی سرٹیفکیشن نہیں، کئی بیوٹی پارلر رنگ گورا کرنے والے انجکشن لگا کر لاکھوں روپے بٹور رہے ہیں، ایسے انجکشن پاکستان میں رجسٹرڈ نہیں نہ ہی ان کو امپورٹ کرنے کی اجازت ہے۔ نگراں وزیر صحت پنجاب کا کہنا تھا کہ رنگ گورا کرنے والی غیر قانونی کریموں اور انجکشنز سے جلد اور گردوں سمیت کئی اور بیماریاں لاحق ہوسکتی ہیں، غیر قانونی بیوٹی پارلرز اورکلینکس کے خلاف کارروائی کا آغاز لاہور اور راولپنڈی سے ہوگا۔
ڈاکٹر جمال ناصر نے کہا کہ رنگ گورا کرنے والے غیر قانونی انجکشنز اور کریموں کے خلاف پالیسی بنائیں گے اور ایسی کریمیں اور انجکشن استعمال کرنے والے پارلرز کو سیل کر دیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ لاہور کی مارکیٹوں میں لوکل سیرم، کریمیں با آسانی کم قیمتوں پر دستیاب ہیں۔دوسری جانب دکانداروں کا کہنا ہے کہ 75 فیصد خواتین وائٹننگ کریم خریدتی ہیں، خواتین میں گورا اور دلکش دکھنے کے لیے وائٹننگ کریم کی طرف رجحان بڑھ گیا ہے
Shares: