اسلام آباد: پاکستان اور روس نے دوطرفہ دفاعی اور اقتصادی تعاون کو مزید فروغ دینے پر اتفاق کیا ہے۔ یہ اتفاق روسی فیڈریشن کے سفیر البرٹ پی خوریف اور پاکستان کے وزیر دفاع و دفاعی پیداوار خواجہ محمد آصف کے درمیان ملاقات کے دوران ہوا۔ ملاقات میں دونوں ممالک کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے پر بات چیت کی گئی، جس میں دفاع، تجارت، توانائی، اور عوامی روابط پر خصوصی توجہ دی گئی۔ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے اس بات کا اعادہ کیا کہ پاکستان علاقائی امن و سلامتی کے لیے پرعزم ہے اور اس سلسلے میں تمام ممکنہ اقدامات کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان روس کے ساتھ دفاع، تجارت، توانائی اور عوامی رابطوں میں طویل المدتی اور کثیرالجہتی شراکت داری قائم کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔خواجہ آصف نے روس کے ساتھ تعلقات کو مزید مضبوط کرنے کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان پہلے سے موجود تعاون کو مزید فروغ دینا وقت کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور روس عالمی اور علاقائی سطح پر مشترکہ مفادات رکھتے ہیں، اور ان تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے لیے دونوں ممالک کے درمیان مزید بات چیت ضروری ہے۔
اس موقع پر روسی سفیر البرٹ پی خوریف نے پاکستان کے ساتھ تعاون بڑھانے کے لیے اپنی حکومت کے عزم کا یقین دلایا۔ انہوں نے کہا کہ روس پاکستان کے ساتھ دفاعی اور اقتصادی تعاون سمیت دیگر باہمی دلچسپی کے شعبوں میں شراکت داری کو فروغ دینے کے لیے تیار ہے۔ سفیر نے دونوں ممالک کے درمیان بڑھتے ہوئے تعلقات کی اہمیت پر زور دیا اور کہا کہ روس ان تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے لیے ہر ممکن تعاون فراہم کرے گا۔ملاقات کے دوران دونوں رہنماؤں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ دفاعی اور اقتصادی شعبے میں تعاون دونوں ممالک کے مفاد میں ہے اور اس سے خطے میں استحکام پیدا ہوگا۔ خواجہ آصف نے روس کے ساتھ توانائی اور دفاع کے شعبوں میں مزید معاہدوں کی خواہش کا اظہار کیا اور کہا کہ پاکستان روس کے ساتھ ان شعبوں میں اشتراک کو فروغ دینا چاہتا ہے۔
پاکستان اور روس کے درمیان یہ ملاقات ایسے وقت میں ہوئی ہے جب دونوں ممالک عالمی سطح پر باہمی تعلقات کو مزید بہتر کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔ مستقبل میں دونوں ممالک کے درمیان مزید اعلیٰ سطحی دورے اور معاہدے متوقع ہیں، جس سے دوطرفہ تعلقات میں مزید بہتری کی توقع کی جا رہی ہے۔اس ملاقات کو دونوں ممالک کے درمیان طویل المدتی تعلقات کے فروغ کے حوالے سے ایک اہم قدم قرار دیا جا رہا ہے، جو خطے میں استحکام اور ترقی کے لیے مثبت اثرات مرتب کرے گا۔

Shares: