یورپی یونین کے اہم رہنماؤں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کی ملاقات کے بعد خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ماسکو جنگ کو جلد ختم کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا۔
امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق یورپی کمیشن کی نائب کاجا کالاس نے ایکس پر لکھا کہ صدر ٹرمپ کا امن معاہدہ حاصل کرنے کا عزم اہم ہے، تاہم روس جنگ ختم کرنے کے لیے تیار نہیں۔یورپی کمیشن کی صدر اُرسلا فان ڈیر لیین نے کہا کہ یورپی یونین امریکا اور صدر زیلینسکی کے ساتھ مل کر منصفانہ اور پائیدار امن کے لیے کوشاں ہے، یوکرین اور یورپ کے تحفظ کے لیے مضبوط سیکیورٹی ضمانتیں ناگزیر ہیں۔فن لینڈ کے صدر الیگزینڈر سٹب نے کہا کہ یوکرین کے لیے قابلِ بھروسہ سیکیورٹی ضمانتیں پائیدار امن کے لیے اہم ہیں۔
سابق جرمن سفیر وولف گانگ اشینگر نے کہا کہ الاسکا ملاقات میں کوئی بڑی پیشرفت نہیں ہوئی، پیوٹن کو فائدہ ملا جبکہ ٹرمپ کے پاس دکھانے کو کچھ نہیں، نہ جنگ بندی، نہ امن، یورپ کے لیے یہ مایوسی ہے۔اٹلی کی وزیر اعظم جورجیا میلونی نے کہا کہ یوکرین میں امن پر بات چیت کے لیے ایک امید کی کرن روشن ہوئی ہے، اٹلی اتحادیوں کے ساتھ کردار ادا کرے گا۔
ناروے کے وزیر خارجہ ایسپن بارتھ ایدے نے کہا کہ پیوٹن نے پرانے دلائل دہرائے، روس پر دباؤ بڑھانا ہوگا تاکہ واضح ہو کہ اسے اس کے اقدامات کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر نے کہا کہ امریکا اور یورپ کی جانب سے یوکرین کو مضبوط سیکیورٹی ضمانتیں فراہم کرنے کا عزم اہم ہے اور یہ پیوٹن کو مزید جارحیت سے روکنے میں فیصلہ کن ہوگا۔
فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے کہا کہ فرانس صدر ٹرمپ اور صدر زیلینسکی کے ساتھ قریبی تعاون جاری رکھے گا اور یوکرین کے ساتھ مضبوطی سے کھڑا ہے۔
این اے-66 وزیرآباد :ن لیگ نےعطا تارڑ کے بھائی کو ٹکٹ جاری کردیا