روس نے مشرق وسطیٰ کی کشیدہ صورتحال پر ایک بار پھر ایران اور اسرائیل کے درمیان ثالثی کی پیشکش کی ہے۔
کریملن کے ترجمان دیمتری پیسکوف نے تصدیق کی ہے کہ صدر ولادیمیر پیوٹن پہلے ہی ثالثی کی پیشکش کر چکے ہیں، تاہم اسرائیل کی جانب سے اس پر ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کیا جا رہا ہے۔ترجمان کے مطابق حالیہ دنوں میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے درمیان 50 منٹ طویل ٹیلیفونک رابطہ ہوا جس میں مشرق وسطیٰ کی موجودہ صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق صدر پیوٹن نے اس گفتگو میں واضح کیا کہ روس اسرائیل کی جانب سے ایران کے خلاف کسی بھی قسم کے فوجی آپریشن کی مذمت کرتا ہے اور خطے میں امن و استحکام کے لیے فوری اقدامات ضروری ہیں۔
صدر مملکت کا ایئر ہیڈکوارٹرز کا دورہ، پاک فضائیہ کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کو سراہا
ٹرمپ نے جنگوں سے متعلق اپنا سابقہ مؤقف بدل لیا، اسرائیلی جارحیت پر خاموشی
ایرانی پاسداران انقلاب کی تل ابیب خالی کرنے کی وارننگ
اسرائیلی جارحیت اور ایرانی سرخ پرچم.تحریر:سیدہ سعدیہ عنبرؔ الجیلانی