پاک روس انتالیس سالہ تجارتی مسئلہ کیا تھا ؟ باغی سپیشل رپورٹ

0
57

پی ٹی آئی حکومت نے پاک روس تجارتی تنازعہ حل کیا جس کے نتیجے میں دونوں ممالک کے درمیان 8 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ہوگی

تفصیلات کے مطابق پاک روس تعلقان سرد جنگ سے سرد مہری کا شکار رہے ، اگرچہ سوویت یونین کے زوال کے بعد خطے کی جغرافیائی صورت حال مسلسل اس بات کے لیے موضع نہیں تھی کہ روس پاک تجارتی اور اقتصادی تعلقات قائم کیے جاسکیں..سوویت یونین کے زوال اور افغان جنگ میں پاکستان چونکہ امریکی بلاک میں تھا اور روس کا سب سے بڑا دافع تھا اس لیے تزویراتی طور پر یہ سرد مہری عشروں تک محیط رہی . اب جب کہ بھارت روس کے کیمپ سے نکل کر امریکا کے بلاک میں چلا گیا ہے اور روس و چین مل کر دنیا میں ایک طاقت کےطور پر سامنے آرہی ہے.پاکستان کی لائن بھی روس کے ساتھ سیدھی ہوئی ہے، یوں جوں جوں ترجیحات اور مفادات کا تعین ہونے لگا وقت نے ایک بار پھر وہ کچھ دکھایا جو کہ ہونا تھا. پاکستان اور روس کے تعلقات میں حائل برف پگھلنے لگی اور تعلقات کی گرمجوشی عیاں ہونے لگی .
اس دیر اور تاخیر کا آخر کار روسی صدر پیوٹن نے گلہ بھی کر دیا جب وزیراعظم عمران خان کی صدر پیوٹن سے ملاقات ہوئی ، پیوٹن نے کہا کہ آپ کی طرح پہلے بھی کوئی پاکستان کا حکمران روس کے قریب آنے کا انیشی ایٹو لیتا تو اب حالات مزید بہتر ہوتے .
اب خبر یہ ہے .روس کی جانب سےپاکستان میں8ارب کی سرمایہ کاری کی راہ ہموارہوگئی. اس اقدام سے پاکستان ترقی کی راہ پر گامزن ہوگا . اور روس جیسا ایک اتحادی اس کے ساتھ کھڑا ہو گا جس کے اس ملک کے اندر مفادات ہوں گے . یوں پاکستان کی سٹریٹیجک اہمیت اور اجاگر ہوجائے گی .
پاکستان کی روس میں کثیر ملکی فوجی مشقوں میں شرکت ،ڈی جی آئی ایس پی آر
آخرکار اسلام آباد نے ماسکو کے ساتھ 39 سال پرانے برآمد کنندگان کے دعوؤں کا معاملہ سوویت یونین کے منتقلی کے بعد سے نمٹنے کے لئے معاہدے پر دستخط کرنے کا فیصلہ کیا ہے ، جس سے روس کو پاکستان میں 8 ارب ڈالر سے زیادہ کی سرمایہ کاری کی راہ ہموار ہوگی۔

پاکستانی حکومت نے روس میں اپنے سفیر کو معاہدے پر دستخط کرنے کا اختیار دے دیا ہے۔ معاہدے کے تحت ، پاکستانی حکومت چھ اکتوبر ، اور دسمبر 27 ، 2017 کو طے پانے والے معاہدے کے مطابق ، دستخط کرنے اور زیر التوا برآمد برآمد کنندگان کے دعووں کے 90 دن کے اندر 93.5 ملین ڈالر روس کو واپس کردے گی۔
روس کے ساتھ معاہدے پر دستخط کرنے کی کوششوں کو مسلم لیگ (ن) کی حکومت کی سابقہ ​​حکومت نے شروع کیا تھا اور آنے والی حکومت نے اس پر عمل درآمد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

روسی بینک نے پاکستان میں سرمایہ کاری کی خواہش کردی ،عمران خان نے سہولیات فراہم کرنے کا وعدہ کرلیا

ماسکو نے اسلام آباد کو آگاہ کیا ہے کہ وہ پاکستان کے توانائی کے شعبے اور پاکستان اسٹیل ملز میں 8 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گا۔ لیکن روسی قانون کے مطابق ، وہ ان ممالک میں سرمایہ کاری نہیں کرسکتا جن کے ساتھ تنازعات ہیں۔

اس معاہدے سے روس پاکستان میں مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کر سکے گا۔

کامرس ڈویژن کے مطابق ، 1980 کی دہائی میں اس وقت کی یو ایس ایس آر اور اس کی کمپنیاں پاکستانی کمپنیوں سے ٹیکسٹائل اور دیگر مواد خریدتی تھیں۔ بارٹر ٹریڈ کو با آسانی چلانے کے لئے ، سابقہ ​​یو ایس ایس آر نے نیشنل بینک آف پاکستان (این بی پی) میں دو بینک اکاؤنٹ کھولے۔

ان کھاتوں میں فنڈز اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے ذریعہ اکنامک افیئرس ڈویژن (ای اے ڈی) نے جمع کروائے تھے۔ سوویت یونین کے ٹکڑے ٹکڑے ہونے پر ، کچھ برآمد کنندگان کو بلا معاوضہ مل گیا۔ اس کے علاوہ ، پاکستانی کمپنیوں کی جانب سے غیر خریداری شدہ سامان کے دعوے بھی کیے گئے تھے کیونکہ انہوں نے سمندری فریٹ چارجز ادا کیے تھے۔

پاکستان اور روس کی مشترکہ ملٹری مشاورت

Leave a reply