یوکرین کی دفاعی انٹیلیجنس کے مطابق روس رواں برس کم لاگت مگر انتہائی تباہ کن گلائیڈ بموں کی پیداوار میں نمایاں اضافہ کر رہا ہے اور سال کے اختتام تک تقریباً 1 لاکھ 20 ہزار ایسے بم تیار کرنے کا منصوبہ رکھتا ہے۔ ان میں 500 طویل فاصلے تک مار کرنے والے جدید ورژن بھی شامل ہیں، جو پہلے سے زیادہ دور دراز علاقوں کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔

برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق یوکرین ڈیفنس انٹیلیجنس کے ڈپٹی ہیڈ میجر جنرل وادیم سکیبٹسکی نے انکشاف کیا کہ روسی فوج اس وقت روزانہ 200 سے 250 گلائیڈ بم فائر کر رہی ہے، جب کہ پچھلے ماہ یہ اوسط 170 بم یومیہ تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ ان بموں کو مار گرایا جا سکتا ہے، لیکن ان کی تعداد اتنی زیادہ ہے کہ یہ یوکرین کے لیے ایک سنگین خطرہ بن چکے ہیں۔سکیبٹسکی نے بتایا کہ روس 200 کلومیٹر تک مار کرنے والے نئے گلائیڈ بموں کی بڑے پیمانے پر پیداوار شروع کر رہا ہے اور رواں برس کے آخر تک ایسے 500 بم تیار کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔

انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ ان اعداد و شمار تک رسائی کس طرح حاصل کی گئی، اور نہ ہی روس کی گزشتہ پیداوار کا کوئی واضح موازنہ پیش کیا گیا، تاہم یہ اندازے روس کی اسلحہ سازی میں بڑی چھلانگ کی نشاندہی ضرور کرتے ہیں۔خیال رہے کہ 2022 میں یوکرین پر مکمل حملے کے بعد روس نے دفاعی صنعت کو مسلسل وسعت دی ہے، اس کی فیکٹریاں 24 گھنٹے کام کر رہی ہیں، تاہم فوجی پیداوار کے درست اعداد و شمار خفیہ رکھے جاتے ہیں

سری نگر دھماکہ: حادثہ یا چھپانے کی کوشش؟ متعدد سوالات نے جنم لے لیا

کیڈٹ کالج وانا پر حملہ: پرنسپل اور آرمی افسران کے اہم بیانات سامنے آگئے

مقبوضہ کشمیر :نوگام پولیس اسٹیشن میں بارودی مواد کا زوردار دھماکہ، متعدد اہلکار زخمی

Shares: