روسی فیڈریشن کی مسلح افواج کے ڈپٹی چیف آف جنرل اسٹاف کرنل جنرل سرگئی یوروویچ اسٹراکوف نے پاکستان کا ایک اہم دورہ کیا، جہاں انہوں نے جوائنٹ اسٹاف ہیڈ کوارٹر، راولپنڈی میں چئیرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا سے اہم ملاقات کی۔ اس ملاقات میں دونوں ممالک کے درمیان باہمی اور پیشہ ورانہ امور سمیت دفاعی تعاون پر جامع تبادلہ خیال کیا گیا۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق، ملاقات میں دونوں فریقوں نے دوطرفہ دفاعی تعاون میں ہونے والی مثبت پیشرفت پر اطمینان کا اظہار کیا۔ جنرل ساحر شمشاد مرزا اور کرنل جنرل سرگئی یوروویچ اسٹراکوف نے اس بات پر زور دیا کہ دفاعی شراکت داری میں مزید مضبوطی اور استحکام لانے کی ضرورت ہے تاکہ خطے میں امن و امان کی صورتحال میں بہتری لائی جا سکے۔
ملاقات کے دوران خطے میں بدلتی ہوئی سیکیورٹی صورتحال اور اس کے اثرات پر بھی تفصیلی گفتگو کی گئی۔ دونوں عسکری رہنماؤں نے علاقائی امن و استحکام کو فروغ دینے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے اس بات پر اتفاق کیا کہ مشترکہ دفاعی حکمت عملی خطے میں پائیدار امن کو یقینی بنانے کے لیے کلیدی حیثیت رکھتی ہے۔آئی ایس پی آر کے مطابق، کرنل جنرل سرگئی یوروویچ اسٹراکوف نے پاکستانی مسلح افواج کی پیشہ ورانہ مہارت کی بھرپور تعریف کی اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستانی فوج کی جانب سے دی جانے والی قربانیوں کو تسلیم کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی فوج نے عالمی دہشت گردی کے خاتمے میں ایک کلیدی کردار ادا کیا ہے، جس کی دنیا بھر میں پذیرائی ہونی چاہیے۔
روس اور پاکستان کے درمیان دفاعی تعاون پہلے ہی سے ایک مستحکم تعلقات کی بنیاد پر استوار ہے۔ حالیہ ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے اس تعاون کو مزید وسعت دینے اور دفاعی تکنیکی تبادلے، مشترکہ فوجی مشقوں اور تربیتی پروگرامز کو فروغ دینے کے مواقع کا جائزہ لیا۔یہ دورہ دونوں ممالک کے درمیان تاریخی دفاعی تعلقات کی ایک اور اہم کڑی ہے۔ روس اور پاکستان نے حالیہ برسوں میں دفاعی شراکت داری کو مضبوط کیا ہے، جس میں متعدد فوجی تربیتیں، مشقیں اور ہتھیاروں کے تبادلے شامل ہیں۔ روس نے خاص طور پر پاکستان کے ساتھ انسداد دہشت گردی کے حوالے سے قریبی تعاون کیا ہے، جس سے دونوں ممالک کے درمیان اعتماد اور تعلقات کو فروغ ملا ہے۔کرنل جنرل سرگئی یوروویچ اسٹراکوف کا یہ دورہ ایک ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب جنوبی ایشیا میں سیکیورٹی کی صورتحال پیچیدہ ہو چکی ہے، اور عالمی سطح پر طاقتوں کے درمیان نئے اتحاد اور کشیدگیوں کا دور چل رہا ہے۔ اس تناظر میں، روس اور پاکستان کے درمیان دفاعی تعلقات کو فروغ دینا نہ صرف دونوں ممالک کے لیے بلکہ خطے میں امن و استحکام کے لیے بھی اہم ہے۔اس دورے اور ملاقات کے نتیجے میں روس اور پاکستان کے درمیان دفاعی تعلقات میں مزید مثبت پیش رفت کی توقع کی جا رہی ہے۔ دونوں ممالک کی عسکری قیادت کی جانب سے کیے جانے والے فیصلے آنے والے دنوں میں خطے کے سیکیورٹی ماحول پر گہرے اثرات مرتب کریں گے۔یہ ملاقات پاکستان کی عالمی عسکری اور سیکیورٹی معاملات میں اہمیت اور کردار کو واضح کرتی ہے، اور دونوں ممالک کے درمیان مزید قریبی تعاون کے راستے ہموار کرتی ہے۔

Shares: