روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن جمعرات کی شام 27 گھنٹے کے نہایت اہم دورے پر نئی دہلی پہنچے۔ اس دورے کو بھارت اپنی قدیم اور مضبوط ترین اسٹریٹجک شراکت داری کے ایک اور مضبوط ثبوت کے طور پر دیکھ رہا ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان یہ سربراہی ملاقات ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب خطے اور عالمی سطح پر سفارتی و معاشی حالات تیزی سے بدل رہے ہیں۔

جمعرات کی شام تقریباً 6 بج کر 35 منٹ پر صدر پیوٹن کے طیارے نے دہلی کے ائیر پورٹ پر لینڈ کیا، جہاں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے انہیں پرتپاک انداز میں گلے لگا کر خوش آمدید کہا۔ دونوں رہنماؤں نے ایئرپورٹ سے وزیر اعظم کی گاڑی میں روانگی اختیار کی۔ وزیر اعظم مودی نے پیوٹن کے اعزاز میں نجی ڈنر کا اہتمام کریں گے،جمعہ کی صبح صدر پیوٹن کو راشٹرپتی بھون میں باضابطہ استقبالیہ دیا جائے گا۔ اس کے بعد وہ راج گھاٹ جائیں گے، جہاں وہ مہاتما گاندھی کو خراجِ عقیدت پیش کریں گے۔دوطرفہ سربراہی اجلاس حیدرآباد ہاؤس میں ہوگا، جو بھارت کی اعلیٰ ترین سفارتی سرگرمیوں کا مرکز سمجھا جاتا ہے۔ اجلاس کے بعد سرکاری دوپہر کا کھانا بھی وہیں ہوگا۔روس کے صدر نئی دہلی میں روسی سرکاری نشریاتی ادارے کے ایک نئے انڈیا بیسڈ چینل کا افتتاح بھی کریں گے۔ شام میں بھارتی صدر دروپدی مرمو ان کے اعزاز میں ریاستی عشائیہ دیں گی۔صدر پیوٹن جمعہ کی شب تقریباً 9 بجے بھارت سے روانہ ہوں گے۔

بھارتی حکومتی ذرائع کے مطابق، روسی صدر کے ہمراہ بڑی تعداد میں کاروباری شخصیات بھی آئی ہیں۔ بھارت روس کے ساتھ اپنے بڑھتے تجارتی خسارے کو کم کرنے کے لیے عملی پیش رفت کی امید کر رہا ہے۔حکومتی اہلکاروں کے مطابق، اجلاس کا بنیادی فوکس تین شعبوں پر ہوگا ،دفاعی تعاون،توانائی،تجارت اور سرمایہ کاری،ذرائع کا کہنا ہے کہ شپنگ، صحت، کھاد سازی سے متعلق متعدد معاہدے اور یادداشتیں متوقع ہیں،

سربراہی اجلاس سے ایک دن قبل دونوں ممالک کے دفاعی وزراء نے اہم ملاقات کی، جس میں بھارت کے لیے اضافی S-400 ایئر ڈیفنس سسٹمز کی خریداری،یوکرین جنگ کے باعث تاخیر کا شکار دفاعی ساز و سامان کی ترسیل,اور مشترکہ دفاعی پیداوارجیسے موضوعات پر تفصیلی تبادلۂ خیال کیا گیا۔کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے اشارہ دیا ہے کہ روس بھارت کو Su-57 پانچویں نسل کے فائٹر جیٹ کی پیشکش بھی کر سکتا ہے یہ پیشکش روس کو مغربی طیارہ سازوں جیسے رافیل، F-21، F/A-18 اور یورو فائٹر ٹائفون کے براہِ راست مقابلے میں کھڑا کر دے گی۔

بھارت اب بھی روس کا سب سے بڑا ڈسکاؤنٹڈ خام تیل خریدار ہے۔ تاہم حالیہ امریکی پابندیوں کے باعث روس کی دو بڑی تیل کمپنیوں پر بھارت کی درآمدات میں کمی دیکھنے میں آئی ہے۔اس تناظر میں توانائی پر تعاون مذاکرات کا اہم حصہ ہوگا۔پیوٹن کا یہ دورہ ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب متعدد بھارتی حکام کے مطابق بھارت امریکہ تعلقات گزشتہ دو دہائیوں کے سب سے کشیدہ دور میں داخل ہو چکے ہیں۔واشنگٹن نے حال ہی میں بھارتی مصنوعات پر 50% نیا ٹیرف،اور روسی تیل خریدنے پر 25% اضافی ڈیوٹی عائد کی ہے، جس سے نئی دہلی شدید ناراض ہے۔ایسے حالات میں روسی صدر کا بھارت آنا دونوں ممالک کے تعلقات میں غیر معمولی سفارتی وزن رکھتا ہے۔

صدر پیوٹن کے دورے کے لیے دہلی پولیس نے 5,000 سے زائد اہلکار تعینات کیے ہیں۔سیکیورٹی کے متعدد حصار قائم کیے گئے ہیں

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے روسی صدر ولادیمیر پوتن کے ہندوستان پہنچنے پر گرم جوشی سے استقبال کرتے ہوئے کہا کہ ہند روس دوستی نے ہمیشہ دونوں ملکوں کے عوام کو فائدہ پہنچایا ہے۔ پوتن آج دو روزہ دورے پر نئی دہلی پہنچے۔ دونوں رہنما کل کی ملاقاتوں میں دفاع، تجارت اور تزویراتی تعاون پر بات چیت کریں گے۔بھارتی وزیر اعظم نے سوشل میڈیا پر صدر پوتن کے ہندوستان آمد اور ان کے استقبال کی چند تصاویر شئیر کرتے ہوئے لکھا: ’’اپنے دوست صدر پوتن کا بھارت میں خیرمقدم کرتے ہوئے مسرت ہو رہی ہے۔ آج شام اور کل ہونے والی ملاقاتوں کا بے حد انتظار ہے۔ بھارت روس دوستی ایک آزمودہ رشتہ ہے جس نے ہمارے عوام کو ہمیشہ فائدہ پہنچایا ہے

Shares: