ماسکو سے تعلق رکھنے والے سائنسدان نے اپنے گھر کے کمرے میں اپنے ہی دماغ کی سرجری کرڈالی۔
باغی ٹی وی : روسی میڈیا رپورٹس نے 40 سالہ سائنسدان مائیکل راڈوگا کے حوالے سے بتایاگیا ہے کہ انہوں نے اپنے خوابوں کو کنٹرول کرنے کے لیے اپنے دماغ کی سرجری کرکے الیکٹروڈ نصب کردیا ہے۔
مائیکل راڈوگا ایک روسی محقق ہیں جن کے پاس نیورو سرجری کی کوئی تعلیمی اسناد نہیں، انہوں نے مبینہ طور پرگزشتہ ماہ اپنی زندگی کو خطرے میں ڈال دیا کیونکہ وہ قازقستان میں ا اپنے گھر میں دماغ کی سرجری کی اور اس دوران ان کا ایک لیٹر سے زیادہ خون ضائع ہوا-
They say that in order to start a new stage of life, you first need to free your head😂 Greetings from neurosurgery department pic.twitter.com/XYGzyQr2nP
— Michael Raduga (@MichaelRaduga) June 20, 2023
3 ماہ تک سمندر میں کچی مچھلی کھا کر اور بارش کا پانی پی کر …
مائیکل راڈوگا کا ماننا ہے کہ ان کے دماغ میں الیکٹروڈ نصب کرنے سے وہ خوابوں کو کنٹرول کرنے کی صلاحیت پیدا کرلیں گے،راڈوگا اگزچہ کوئی ڈاکٹر نہیں لیکن وہ ریسرچ سینٹر اور ایک تنظیم کے بانی ہیں جو دعویٰ کرتی ہے کہ نیند کے فالج (sleep paralysis)، جسم سے باہر کے تجربات اور ایسٹرل پروجیکشن کا تجربہ کرنا ممکن ہے انہوں نے اپنے انتہائی خطرناک تجربے کا موازنہ فلم آف انسیپشن سے کیا – یہ دعویٰ کیا کہ اس کے ‘الیکٹروڈ’ میں روشن خوابوں کا رخ بدلنے کی صلاحیت ہے۔
سعودی عرب میں موسلا دھار بارشیں، صحرائی اور پہاڑی وادیاں پانی سے بھر گئیں
سرجری کے حوالے سے ان کا کہنا ہے کہ وہ خوش ہیں کہ وہ زندہ ہیں لیکن سرجری کے دوران اپنا خون ضائع ہوتا دیکھ کر وہ مرنے کےلئے بھی ذہنی طور پر تیار تھے روس میں مائیکل کے کافی فالوور ہیں جو اس واقعے کے بعد اس بات کی تعریف کررہے ہیں کہ مائیکل نے اپنے مقاصد کے حصول کیلئے تمام حدود پار کرلیں۔
BRAIN IMPLANT FOR LUCID DREAMING
For the first time in history, we conducted direct electrical stimulation of the motor cortex of the brain during REM sleep, lucid dreams, and sleep paralysis. The results open up fantastic prospects for future dream control technologies. pic.twitter.com/qypqV6ntyV
— Michael Raduga (@MichaelRaduga) June 28, 2023
تاہم دوسری جانب نیورو سرجنز نے انتباہ جاری کیا ہے کہ یہ انتہائی خطرناک عمل ہے جو کسی بھی ناخوشگوار حادثے میں تبدیل ہوسکتا ہے جان لیوا مطالعہ کسی بھی ہم مرتبہ نظرثانی شدہ جرائد میں شائع نہیں ہوا ہے اور نہ ہی اسے کسی یونیورسٹی کی حمایت حاصل ہے، لیکن مسٹر راڈوگا نے دعویٰ کیا کہ انہیں اپنے لیے ایسا کرنے کی ضرورت ہے۔








