سعودی عرب کے سابق انٹیلی جنس چیف شہزادہ ترکی الفیصل نے واضح اور دوٹوک پیغٍام میں کہا ہے کہ صیہونی ریاست کو تسلیم کرنا تو دور کی بات، سعودی عرب اس وقت اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے پر بھی غور نہیں کر رہا ہے۔

سعودی عرب کے سابق انٹیلی جنس چیف شہزادہ ترکی الفیصل نے اسرائیلی اخبار دی ٹائمز آف اسرائیل کو دیئے گئے انٹرویو میں کہا کہ اسرائیل سے تعلقات کی بحالی صرف اُسی صورت ممکن ہے جب اسرائیل ایک نارمل ریاست کی طرح بین الاقوامی قوانین کے مطابق طرز عمل اختیار کرے اور فلسطینی مسئلے کا منصفانہ حل سامنے آئے۔

اُنہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ سعودی عرب اسرائیل کے ساتھ کسی قسم کے تعلقات اس وقت تک قائم نہیں کرے گا جب تک فلسطینی مسئلے کا حل دو ریاستی فارمولے کے تحت طے نہیں ہو جاتا اگر اسرائیل بین الاقوامی قوانین کو تسلیم کرے اور ان پر عمل کرے تو پھر سعودی عرب اس کے ساتھ معمول کے تعلقات پر غور کر سکتا ہےسعودی مؤقف میں نہ کوئی تبدیلی آئی ہے اور نہ کوئی ابہام ہے کہ آزاد اور خود مختار فلسطینی ریاست کا قیام ہی کسی بھی ممکنہ پیش رفت کی بنیاد ہے۔

پی آئی اے ملازمین کا نجکاری کیخلاف بلاول ہاؤس چورنگی پر احتجاجی مظاہرہ

اس موقع پر ترکی الفیصل نے 2002 کے عرب امن منصوبے کا حوالہ بھی دیا، جس کی بنیاد 1967 سے پہلے کی سرحدوں اور فلسطینی مہاجرین کے مسئلے کے منصفانہ حل پر رکھی گئی تھی،سعودی عرب نے ماضی میں بھی امن عمل میں حصہ لیا تھا جیسا کہ 1991 کی میڈر ڈ امن کانفرنس کے بعد ہوا تھا لیکن اس کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا کیونکہ اسرائیل امن کے لیے قیمت ادا کرنے کو تیار نہیں تھا۔

شہزادہ ترکی الفیصل نے اسرائیلی وزیر اعظم اسحاق رابن کے قتل اور فلسطینی رہنما یاسر عرفات کی موت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ واقعات امن عمل کے ناکام ہونے کی علامت تھے،( اسرائیل ہمیشہ سے یاسر عرفات کو زہر دیے جانے کے الزام کی تردید کرتا آیا ہے لیکن ٹھوس شواہد کے تمام اشارے صیہونی ریاست تک ہی جاتے ہیں)۔

مدارس کے معاملہ میں پہلے سے طے شدہ باتوں کو بار بار نہ چھیڑا جائے،مفتی منیب

ترکی الفیصل نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ غزہ اور مغربی کنارے میں کارروائیاں، شام اور لبنان میں فوجی موجودگی، جنگ بندی معاہدوں سے انحراف اور گریٹر اسرائیل جیسے بیانات اعتماد پیدا نہیں کرتےامریکی دباؤ سے متعلق سوال پر شہزادہ ترکی الفیصل نے کہا کہ سعودی عرب اپنی خارجہ پالیسی اپنے قومی مفادات کے تحت بناتا ہے اور کسی بھی بیرونی دباؤ کے تحت فیصلے نہیں کرتا، ولی عہد محمد بن سلمان نے خود وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر کے سامنے واضح کیا تھا کہ دو ریاستی حل کے بغیر اسرائیل سے معمول کے تعلقات ممکن نہیں۔

پنجاب پولیس کے سابق آئی جی نے خود کو گولی مار لی

شہزادہ ترکی نے اس تاثر کو بھی رد کیا کہ 7 اکتوبر 2023 کے حماس کے حملے سے پہلے سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان تعلقات معمول پر آنے کے قریب تھے یہ محض قیاس آرائیاں تھیں اور سعودی عرب کا مؤقف ہمیشہ سے واضح رہا ہے کہ فلسطینی مسئلے کے حل کے بغیر اسرائیل کے ساتھ کوئی پیش رفت نہیں ہو سکتی،اگر اسرائیل کے موجودہ وزیر اعظم کے بعد کوئی نیا رہنما آتا ہے تو اسے بھی دو ریاستی حل کو تسلیم کرنا ہوگا۔

انہوں نے اسرائیلی عوام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ آپ کو کرنا ہے کہ وہ امن کا راستہ اختیار کرتے ہیں یا نہیں لیکن سعودی عرب کا اصولی مؤقف تبدیل نہیں ہوگا۔

وزیراعلیٰ پنجاب نے پیرا اسپیشل الاؤنس کی منظوری دے دی

Shares: