سعودی عرب نے ایک ہی سال میں سب سے زیادہ سزائے موت دینے کا اپنا ہی ریکارڈ توڑ دیا ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق پیر کے روز مزید تین افراد کو پھانسی دی گئی، جس کے بعد رواں سال اب تک مجموعی طور پر 340 افراد کو سزائے موت دی جا چکی ہے حالیہ برسوں میں سعودی عرب سزائے موت دینے والے ممالک میں چین اور ایران کے بعد تیسرے نمبر پر رہا ہے یہ مسلسل دوسرا سال ہے کہ مملکت نے ایک سال میں دی جانے والی پھانسیوں کا اپنا سابقہ ریکارڈ خود ہی توڑا ہے اس سے قبل 2024 میں 338 افراد کو سزائے موت دی گئی تھی۔

سعودی وزارتِ داخلہ کی جانب سے سرکاری خبر رساں ادارے سعودی پریس ایجنسی (ایس پی اے) کے ذریعے جاری بیان میں بتایا گیا کہ مکہ ریجن میں قتل کے مقدمات میں مجرم قرار دیے گئے تین افراد کو پھانسی دی گئی-

2025 کے آغاز سے اب تک دی جانے والی 340 سزاؤں میں سے 232 سزائیں منشیات سے متعلق مقدمات میں دی گئی ہیں، جو مجموعی پھانسیوں کی اکثریت بنتی ہیں۔ یہ اعداد و شمار وزارتِ داخلہ اور ایس پی اے کے جاری کردہ بیانات کی بنیاد پر مرتب کیے گئے ہیں۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ سزاؤں میں اس غیر معمولی اضافے کی بڑی وجہ سعودی عرب کی جانب سے 2023 میں شروع کی گئی “وار آن ڈرگز” ہے، جس کے تحت ابتدائی طور پر گرفتار کیے گئے کئی ملزمان کو طویل قانونی کارروائی اور عدالتی فیصلوں کے بعد اب سزائے موت دی جا رہی ہے۔

واضح رہے کہ سعودی عرب نے تقریباً تین سال تک منشیات کے مقدمات میں سزائے موت پر عملدرآمد معطل رکھنے کے بعد 2022 کے اختتام پر دوبارہ ان سزاؤں کا آغاز کیا تھا،ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق سعودی عرب 2022، 2023 اور 2024 میں دنیا بھر میں سزائے موت پر عمل درآمد کرنے والے ممالک میں چین اور ایران کے بعد تیسرے نمبر پر رہا۔

Shares: