سال 2019 میں وزارت انسانی حقوق کی کارکردگی کیسی رہی؟ شیریں مزاری نے کی رپورٹ جاری

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے ملک میں مرد و خواتین سمیت بچوں، خصوصی افراد اور اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کےلئے اہم قانون سازی کی، بچوں کے حقوق کے تحفظ کےلئے ہیلپ لائن 1099 قائم کی گئی اور سکولوں کے ساتھ آگاہی مہم کا آغاز کیا گیا۔ اسلام آباد میں بچوں اور عورتوں کےلئے خصوصی پولیس سٹیشن مختص کئے گئے۔ اس کے علاوہ بچوں کے حقوق کےلئے قانون سازی کے بھی اہم اقدامات کئے گئے، کریمنل لاءایکٹ 2016، اسلام آباد کیپٹل ٹیریٹری ایکٹ 2018، جوینائل جسٹس سسٹم ایکٹ 2018ءمتعارف کرائے گئے۔

قومی خبر رساں ادارے اے ہی پی کے مطابق وزارت انسانی حقوق کی جانب جاری رپورٹ کے مطابق زینب الرٹ، رسپانس اینڈ ریکوری بل 2019ءاور پروہیبیٹیشن آف کارپورل پنشمنٹ بل 2019ءپر قانون سازی کی گئی۔ اس کے علاوہ نیشنل کمیشن آن رائٹس آف چائلڈ، نیشنل ایکشن پلان آن چائلڈ پروٹیکشن اینڈ ابیوز پر بھی کام شروع کیا گیا۔ انٹر ایجنسی پروٹوکول فار چائلڈ ابیوز اور کنسلٹیٹیو کمیٹی آن چائلڈ ابیوز اینڈ بیگری کا قیام بھی عمل میں لایا گیا۔ وزارت نے چائلڈ ابیوز، چائلڈ لیبر، چائلڈ پروٹیکشن اور ینگ اچیورز پر آگاہی مہم کا آغاز کیا۔

رپورٹ کے مطابق سنگینی کے پیش نظر چائلڈ ابیوز کے کیسز پر بروقت ایکشن لئے گئے۔ وزارت انسانی حقوق نے معذور افراد کی فلاح کےلئے بھی اہم اقدامات کا آغاز کیا۔ اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری رایٹس آف ڈس ابیلیٹی بل 2018ءمتعارف کرایا گیا۔ صوبائی حکومتوں میں کنونشن آن رائٹس آف پرسنز ود ڈس ایبیلیٹی اینڈ اینچوئن سٹریٹجی ورکشاپس کے انعقاد کے ساتھ پاکستان بیورو آف سٹیٹکس کے تحت معذور افراد کا ڈیٹا بھی اکٹھا کیا گیا۔

وزارت انسانی حقوق نے ٹرانس جینڈر افراد کے حقوق کا تحفظ یقینی بنانے کےلئے بھی اقدامات اٹھائے۔ ٹرانس جینڈر پرسنز (پروٹیکشن آف رائٹس) ایکٹ اور ٹرانس جینڈر پرسنز ایکٹ کے ڈرافٹ کی تیاری کی گئی۔

رپورٹ کے مطابق قیدیوں کے حقوق کےلئے ٹارچر، کسٹوڈین اینڈ ریپ( پریونشن اینڈ پنشمنٹ) بل 2018ءمتعارف کرایا گیا اور رحم کی اپیل کے طریقے کی اصلاح اور اسلام آباد ہائی کورٹ کی طرف سے بنائی گئی کمیٹی کی سربراہی کی گئی۔

وزارت انسانی حقوق کی طرف سے اقلیتوں کے حقوق کےلئے کرسچین میریج اینڈ ڈایورس بل 2019ءکا ڈرافٹ تیار کیا گیا۔ مذہبی ہم آہنگی کیلئے ایکشن پلان کی تیاری اور ہندو اقلیتوں کے اغواءکے کیسوں کےلئے کمیشن کی تشکیل کی گئی۔ اس کے علاوہ اسلام آباد سینئر سٹیزن بل 2019ءکا ڈرافٹ بھی قانون سازی کے مرحلہ میں شامل ہے۔

وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا ہے کہ زینب الرٹ بل جلد قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا ، وفاقی حکومت بچوں پر تشدد کی روک تھام اور ان کے حقوق کے تحفظ کیلئے ہر ممکن اقدامات کر رہی ہے۔ بین الاقوامی انسانی اور بچوں کے حقوق کے دن کی مناسبت سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے کابینہ کے پہلے اجلاس میں بچوں پر تشدد کا معاملہ اٹھایا اور بچوں کے حقوق کے تحفظ اور ان کو صحت و تعلیم کی فراہمی کے عزم کا اظہار کیا۔

شیریں مزاری کا مزید کہنا تھا کہ وزیراعظم آفس میں خصوصی سیل قائم کیا گیا ہے جس میں بچوں کے اغواء سے متعلق شکایت درج کرائی جا سکتی ہے،بچوں پر تشدد کی روک تھام اور حقوق کے تحفظ کے قوانین موجود ہیں لیکن ان پر عملدرآمد کی ضرورت ہے، معاشرہ میں بچوں کے حقوق سے متعلق آگاہی پیدا کرنے کی ضرورت ہے، اس حوالہ سے ہمیں معاشرہ کی سوچ تبدیل کرنا ضروری ہے، بچے ہمارا مستقبل اور ملک کا اثاثہ ہیں۔

لترپروگرام ہرصورت ختم ہونا چاہیے،رحمان ملک کی آئی جی پنجاب سے درخواست

بچوں کے اغوا اور زیادتی کے واقعات کو ختم کرنا ہوگا، قائمہ کمیٹی برائے داخلہ

 

Shares: