سال 2024 دنیا بھر میں صحافیوں کے لیے ایک انتہائی مشکل سال ثابت ہوا ہے۔ اقوام متحدہ کے ادارے یونیسکو کی تازہ رپورٹ کے مطابق، اس سال 68 صحافیوں اور میڈیا ورکرز نے دوران ڈیوٹی اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔ یہ اعداد و شمار صحافیوں کی حفاظتی صورتحال کے حوالے سے ایک سنگین تنبیہہ ہیں۔
رپورٹ کے مطابق، ان 68 صحافیوں میں سے 42 صحافی ایسے علاقوں میں ہلاک ہوئے جو جنگی یا تنازعاتی علاقوں کے زمرے میں آتے ہیں، جو کہ ایک دہائی میں صحافیوں کی سب سے زیادہ ہلاکتیں ہیں۔ ان ہلاکتوں کی سب سے بڑی وجہ جنگی اور سیاسی تنازعات کے دوران میڈیا کی کوریج میں مصروف صحافیوں کو درپیش خطرات ہیں۔اس سال سب سے زیادہ صحافیوں کی ہلاکتیں فلسطین میں اسرائیل کی طرف سے مسلط کی جانے والی جنگ کے دوران ہوئی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق، اس جنگ میں 18 صحافی شہید ہوئے، جنہوں نے اپنے فرائض کی انجام دہی کے دوران اپنی جانیں قربان کر دیں۔ یہ ہلاکتیں اس بات کا غماز ہیں کہ تنازعاتی علاقوں میں صحافیوں کی زندگی کتنی غیر محفوظ ہوتی جا رہی ہے۔
فلسطین کے علاوہ، اس سال صحافیوں کی ہلاکتوں کے واقعات یوکرین، لبنان، شام، صومالیہ اور دیگر جنگ زدہ علاقوں میں بھی دیکھنے کو ملے۔ ان علاقوں میں صحافی مختلف خطرات کا سامنا کرتے ہیں، رپورٹ میں ایک حوصلہ افزا بات یہ بھی سامنے آئی ہے کہ دنیا کے وہ ممالک جہاں تنازعات نہیں ہیں، وہاں صحافیوں اور میڈیا ورکرز کی اموات میں گزشتہ دو برسوں کے مقابلے میں کمی آئی ہے۔ یہ بات اس بات کی غماز ہے کہ اگرچہ دنیا بھر میں صحافیوں کو بہت سے چیلنجز کا سامنا ہے، لیکن امن کے ماحول میں ان کی حفاظت کی صورتحال میں کچھ بہتری آئی ہے۔
یونیسکو کی رپورٹ اس بات پر زور دیتی ہے کہ صحافیوں کی حفاظت عالمی سطح پر ترجیح ہونی چاہیے۔ میڈیا اور صحافیوں کا کردار کسی بھی جمہوری معاشرے میں بے حد اہم ہے، اور ان کی آزادی اور حفاظت کو یقینی بنانا حکومتوں کی ذمہ داری ہے۔ صحافیوں کو اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں کی انجام دہی کے دوران کسی بھی قسم کے خطرات سے بچانے کے لیے عالمی سطح پر اقدامات کی ضرورت ہے۔سال 2024 صحافیوں کے لیے ایک دل دہلا دینے والا سال ثابت ہوا، جس میں کئی قیمتی جانیں ضائع ہوئیں۔ دنیا بھر میں صحافیوں کی حفاظت کے لیے عالمی سطح پر فوری اقدامات کی ضرورت ہے تاکہ میڈیا کا آزادانہ کردار اور صحافیوں کی زندگیوں کی حفاظت کی جا سکے۔
کراچی، فرنیچر مارکیٹ میں آگ ، 30 سے زائد دکانیں جل گئیں
معاشی اصلاحات کا ایجنڈا پاکستان ،عوام کی ترقی کے لئے ہے،عطا تارڑ