صبیحہ خانم کا دوسرا عشق

کیسے کیسے لوگ /آغا نیاز مگسی

میرا خیال ہے کہ ایک انسان وہ مرد ہو خواہ عورت زندگی میں جتنی بار بھی عشق کرتا ہے وہ اس کے پہلے عشق کی تجدید یا تسلسل ہوتا ہے اسے ہر نئے محبوب یا محبوبہ میں اپنا پہلا پیار یا پہلی محبت نظر آتی ہے پاکستان کی خوب صورت اداکارہ صبیحہ خانم کا دوسرا عشق بھی اس کی ” پہلی سی محبت ” کا تسلسل ہی معلوم ہوتا ہے ۔ صبیحہ خانم جن کا اصل نام مختار بیگم ان کے والد کا نام محمد علی عرف ماہیا اور والدہ کا نام اقبال بیگم عرف بالو ہے۔ صبیحہ خانم 16 اکتوبر 1935 میں گجرات میں پیدا ہوئیں۔ 1948 میں انہوں نے اسٹیج ڈراموں میں اداکاری کا آغاز کیا ۔ ڈرامہ رائٹر اور شاعر نفیس خلیلی نے انہیں اپنے اسٹیج ڈرامہ ” بت شکن ” میں متعارف کرایا اور انہوں نے ہی مختار بیگم کو صبیحہ خانم کا نام دیا۔ نفیس خلیلی ہی کی سفارش پر فلم ہدایتکار مسعود پرویز نے صبیحہ کو اپنی پہلی فلم ” بیلی” میں شامل کیا یہ فلم 1950 میں ریلیز ہوئی صبیحہ خانم کی بطور اداکارہ یہ پہلی فلم تھی اور مسعود پرویز کی بطور ہدایت کار بھی یہ پہلی فلم تھی۔ فلمی دنیا میں داخل ہونے کے بعد صبیحہ اس وقت کے مشہور فلمی اداکاروں لالہ سدھیر، سنتوش کمار اور درپن کے ساتھ اپنا فلمی کیریئر جاری رکھے ہوئے تھی ۔ اسی میل ملاپ اور قربت کے باعث صبیحہ کو اپنے دور کے ایک مشہور اور خوب صورت فلمی ہیرو سید عشرت عباس المعروف درپن سے عشق ہو گیا اور دونوں نے زندگی بھر ساتھ رہنے اور نبھانے کی غرض سے شادی کا فیصلہ کیا لیکن درپن کے والدین اور بڑے بھائی مشہور فلمی ہیرو سید موسیٰ رضا المعروف سنتوش کمار نے ان کی شادی کو اپنے خاندانی وقار کے منافی قرار دیتے ہوئے مخالفت کی جس کی وجہ سے صبیحہ خانم کی پہلی محبت ادھوری رہ گئی پھر عجیب بات یہ ہوئی کہ صبیحہ خانم کو فلموں میں ایک ساتھ کام کرتے کرتے سنتوش کمار سے محبت ہو گئی اور ان دونوں نے یکم اکتوبر 1958 میں خاندانی وقار کو خاطر میں لائے بغیر شادی کر لی۔ دلچسپ امر یہ بھی ہے کہ سنتوش کمار پہلے سے شادی شدہ تھے جبکہ ان کے چھوٹے بھائی درپن اس وقت غیر شادی شدہ تھے لیکن وہ صبیحہ خانم کو حاصل کرنے سے محروم رہ گئے۔

صبیحہ خانم کو بہت سے منفرد اور قابل فخر بلکہ تاریخی اہمیت کے حامل اعزازات حاصل رہے ہیں ان کا سب سے بڑا اعزاز یہ ہے کہ انہیں روس کے شہر تاشقند میں منعقد ہونے والے فلم فیسٹیول میں بہترین غیر ملکی اداکارہ کا ایوارڈ دیا گیا ان کا دوسرا تاریخی اعزاز یہ ہے کہ وہ پاکستان کی سلور جوبلی فلم ” دو آنسوں” کی ہیروئن تھیں ان کا تیسرا تاریخی اعزاز یہ ہے کہ انہیں پاکستان کی پہلی گولڈن جوبلی فلم” سسی” کی ہیروئن کا بھی اعزاز حاصل ہوا ۔ صبیحہ خانم کی یادگار فلموں میں ، اک گناہ اور سہی، سسی، دو آنسوں، عشق لیلیٰ ، دلا بھٹی، وعدہ، پاسبان، شیخ چلی اور سات لاکھ وغیرہ شامل ہیں ۔ وہ 1999 میں اپنی بیٹی فریحہ کے پاس امریکہ منتقل ہو گئیں اور 13 جون 2020 ریاست ورجینیا میں ان کا انتقال ہوا۔ صبیحہ کی دوسری بیٹی کا نام عافیہ اور اکلوتے بیٹے کا نام احسن رضا ہے وہ بھی امریکہ میں مقیم ہے۔ صبیحہ خانم کی 3 نواسیاں ہیں جن میں مہوش ، مہرین اور سحرش خان ہیں یہ تینوں بھی امریکہ میں مقیم ہیں ۔ سحرش خان کو امریکہ میں پاکستانی طلبہ اسٹوڈنٹس ایسوسی ایشن کی صدر رہنے کا اعزاز حاصل ہے وہ ایک وکیل بھی ہیں اور فلمی اداکارہ بھی ۔ صبیحہ خانم کی تدفین امریکی ریاست ورجینیا کے شہر اسٹرلنگ کے قبرستان میں کی گئی ہے۔

Shares: