بین الاقوامی جرائم ٹربیونل-1 نے بنگلہ دیش کی سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کو عدالت کی توہین کے الزام میں چھ ماہ قید کی سزا سنائی ہے۔ یہ فیصلہ بدھ کے روز تین رکنی بینچ نے سنایا جس کی سربراہی چیئرمین جسٹس محمد غلام مرتضیٰ مجومدر نے کی۔
ٹربیونل کے فیصلے میں کہا گیا کہ سابق وزیر اعظم نے ایک آڈیو کلپ میں ایسے بیانات دیے جو عدالت کی توہین کے زمرے میں آتے ہیں۔ مذکورہ آڈیو کلپ میں شیخ حسینہ کو یہ کہتے سنا گیا کہ انہیں "227 افراد کو ہلاک کرنے کا اختیار ہے”، جو عدالتی وقار پر براہِ راست حملہ تصور کیا گیا۔عدالت کی جانب سے حسینہ کو پہلے شوکاز نوٹس جاری کیا گیا تھا، لیکن انہیں مقررہ تاریخ تک تسلی بخش جواب نہ دینے پر توہین عدالت کی کارروائی عمل میں لائی گئی۔ فیصلے میں کہا گیا کہ یہ سزا یکم جولائی 2025 سے نافذ العمل ہو گی۔اسی مقدمے میں ایک اور شخص، شکیل اکاند بلبُل، جو گوبندگنج (ضلع گیباندھا) سے تعلق رکھتے ہیں، کو بھی عدالت کی توہین کا مجرم قرار دیتے ہوئے دو ماہ قید کی سزا سنائی گئی ہے۔
یہ پہلا موقع ہے کہ شیخ حسینہ کو ان کے عہدہ چھوڑنے اور ملک سے فرار ہونے کے بعد کسی عدالتی مقدمے میں سزا سنائی گئی ہے۔ واضح رہے کہ شیخ حسینہ اقتدار چھن جانے کے بعد بھارت چلی گئیں اور وہیں مقیم ہیں، ان کے خلاف کئی سنگین الزامات کے مقدمات زیرِ سماعت ہیں، جن میں قتل، اغواء، اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں شامل ہیں۔
سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ نہ صرف بنگلہ دیشی سیاست میں ایک نیا موڑ لا سکتا ہے بلکہ عدالتی خودمختاری اور انصاف کی بالادستی کا پیغام بھی دیتا ہے








