سیفٹی کی اختتامی تقریب کا انعقاد ، ریسکیو ٹیم نے روڈ حادثات کی وجوہات اپنی رپورٹ میں پیش کر دی

0
42

لاہورگزشتہ روز پنجاب ایمرجنسی سروس اورعالمی ادارہ صحت کے باہمی تعاون سے عالمی ہفتہ روڈ سیفٹی 2021-کی اختتامی تقریب گورنر ہاؤس پنجاب میں منعقد ہوئی۔اسہفتے کو منانے کا مقصدروڈ سیفٹی کے فروغ کیلئے موٹربائیک کی حد رفتار کو 30کلو میٹر فی گھنٹہ کر کے ٹریفک حادثات میں کمی لا کر قیمتی جانوں کو بچانا اور زخمیوں کی شرح میں کمی لانا ہے۔عالمی ادارہ صحت اور ریسکیوسروس کی مشترکہ کاوش،عالمی ادارہ صحت کے روڈ سیفٹی پلرز اور اقوام متحدہ کے عالمی روڈ سیفٹی اہداف2030-کے حصول کی جانب ایک قدم ہے۔

وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان اس تقریب کے مہمان خصوصی تھے،جبکہ وزیر اعلیٰ پنجاب کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان،کنٹری ہیڈعالمی ادارہ صحت ڈاکٹر پلیتھا گونارنتھنا ماہیپالا، ڈی جی ریسکیو پنجاب ڈاکٹر رضوان نصیرعالمی ادارہ صحت کے افسران اور سینئر ریسکیوافسران نے شرکت کی۔اس موقع پر گورنرپنجاب چوہدری محمد سرور نے اپنے ویڈیو پیغام میں روڈ ٹریفک حادثات پر بروقت اور پیشہ وارانہ مہارت سے رسپانس کرتے ہوئے 28لاکھ سے زائد متاثرین کوطبی امداد فراہم کرتے ہوئے شہریوں کو احساس تحفظ فراہم کرنے پر پنجاب۔

ایمرجنسی سروس کو خراج تحسین پیش کیا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیاکہ موٹرسائیکل پرمحفوظ سفر کو یقینی بنانے کیلئے معیاری صارف دوست ہیلمٹ کاصحیح استعمال کریں اورحد رفتار میں کمی لائیں تاکہ پر روڈ ٹریفک حادثات میں کمی لائی جاسکے۔ قبل ازیں ڈاکٹر رضوان نصیر ڈائریکٹر جنرل ایمرجنسی سروسز پنجاب نے اپنے استقبالیہ کلمات میں پنجاب بھر میں روڈ ٹریفک حادثات کے سبب شعبہ صحت پر پڑنے والے اضافی بوجھ کے بارے آگاہ کیا۔ انہوں مزید کہا کہ اعدادوشمار کے تجزیہ سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ پنجاب میں روزانہ 900سے زائد روڈ ٹریفک حادثات پر ریسکیو سروس رسپانڈ کرتی ہے یعنی ہر ڈیڑھ منٹ کے بعد حادثہ ہورہا ہے۔

انہوں نے شرکاء کی توجہ دلاتے ہوئے بتایا کہ بدقسمتی سے تقریباََ 83فیصدروڈٹریفک حادثات موٹرسائیکل کی وجہ سے پیش آتے ہیں جس کے نتیجے میں معاشرہ معاشرتی اور معاشی زوں حالی کا شکار ہوتا ہے۔ڈی جی ریسکیو پنجاب نے کہا کہ بڑھتے ہوئے حادثات کی روک تھام اور قیمتی انسانی جانوں کابچاؤ اجتماعی کوششوں سے ہی ممکن ہے۔اس موقع پر شرکائے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم پاکستان کے معاون خصوصی ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا کہ حکومت روڈ ٹریفک حادثوں کو کم کرنے کیلئے پرعزم ہے۔

اور ریسکیوسروس نے اقوام متحدہ اور عالمی ادارہ صحت کے روڈ سیفٹی کے اہم پلر Post crash responsکے حوالے سے قابل ستائش کام کرتے ہوئے28لاکھ روڈ ٹریفک متاثرین کو سروسز فراہم کر چکی ہے۔اب ضرورت یہ ہے کہ روڈ سیفٹی کے باقی پلرز پر بھی کام کر کے حدثات کی شرح کو کم کیا جائے تاکہ بڑھتا ہوا بیماریوں کا بوجھ کم ہوسکے۔عالمی ادارہ صحت کے پاکستان میں نمائندہ ڈاکٹر پیلتھا گناراتھنا مہیپالا نے اقوام متحدہ کے روڈ سیفٹی ہفتہ اور روڈ سیفٹی کے 5 اسٹریٹجک پلرز کی اہمیت اوران پر عمل کرتے ہوئے سڑکوں پر ہونے والی اموات اور معذوری میں 50 فیصدتک کمی لانے پر روشنی ڈالی۔

مشیر برائے اطلاعات وزیراعلیٰ پنجاب فردوس عشق اعوان نے اختتامی کلمات میں کہا کہ ٹریفک حادثات میرے دل کے انتہائی قریب مسئلہ ہیں کیونکہ میں خود اور میری فیملی کے افراد روڈ ٹریفک حادثات کے متاثرین کا دکھ محسوس کر سکتے ہیں کیونکہ میں نے بھی اپنے پیاروں کو حادثات میں کھویا ہے اور یہ وہ وقت تھا جب پاکستان میں ایمبولینس سروس کا نظام موجود نہیں تھا۔ آج پنجاب کے لوگ انتہائی خوش قسمت ہیں جنہیں کسی حادثے یا سانحے میں ریسکیو1122کی سروس
صرف 7منٹ میں ملتی ہے۔

اور ریسکیو1122کی سروسز نہ صرف ٹریفک حادثات بلکہ آگ اور دیگر سانحات میں بھی قابل تحسین ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم بطور شہری اپنی ذمہ داری کا احساس کرتے ہوئے حفاظتی اقدامات کو اپنائیں خاص طور پر موٹرسائیکل سوار حدرفتار کم رکھیں تاکہ حادثاتی اموات اور زندگی بھر کی معذوری سے بچ سکیں۔

Leave a reply