راولپنڈی :سوشل میڈیا پر حساس مذہبی نوعیت کی جھوٹی افواہ پھیلانے پر اسرار راجپوت کے خلاف مقدمہ درج کر کے گرفتار کر لیا گیا-
باغی ٹی وی : ترجمان راولپنڈی پولیس کے مطابق پیرودھائی پولیس نے میرٹ پر تفتیش کا آغاز کردیا،اسرار راجپوت نے گزشتہ شب ٹوئٹر پر جھوٹی خبر دی کہ تھانہ پیرودھائی کے علاقہ سادات کالونی میں امام بارگاہ پر مشتعل افراد نے حملہ کردیا ہے، جبکہ ایسا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا تھا،حساس نوعیت کے معاملہ پر بے بنیاد خبر سے نہ صرف علاقہ میں سخت خوف و ہراس پھیلا بلکہ مذہبی طبقات کے جذبات بھی مجروح ہوئے-
ترجمان راولپنڈی پولیس کے مطابق پ تھانہ پیرودھائی پولیس کو اہل علاقہ کی جانب سے مذکورہ ملزم کے خلاف مزید درخواستیں موصول ہوئیں جن میں قانونی کاروائی کا مطالبہ کیا گیا ، راولپنڈی پولیس صحافی برادری کو انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے، تاہم ذمہ دارانہ رپورٹنگ کو بھی مقدم رکھنا ضروری ہے، آزادی اظہار رائے کسی کو فساد اور شرانگیزی کے لیے جھوٹی افواہیں پھیلانے کی اجازت نہیں دیتی،شہریوں کے جان و مال کے تحفظ کے لیے راولپنڈی پولیس ہمہ وقت سرگرم عمل ہے-
وفاقی وزیر داخلہ کی اووربلنگ کیخلاف کریک ڈاؤن کرنے کی ہدایت
دوسری جانب راولپنڈی اسلام آباد یونین آف جرنلسٹ نے صحافی اسرار احمد راجپوت کے خلاف راولپنڈی پولیس کی جانب سے بنیادی قانونی تقاضوں کو پورا کیا بغیر اندارج مقدمہ اور گرفتاری کے اقدام کی بھرپور مذمت کی-
راولپنڈی اسلام آباد یونین آف جرنلسٹ نے ایف آئی آر کے فوری اخراج اور رہائی کا مطالبہ کیا اور پولیس کی انتقامی کاروائی کے خلاف کل پیر کے روز تین بجے نیشنل پریس کلب کے باہر احتجاج مظاہرہ کا اعلان کیا-
آر آئی یو جے کے صدر طارق علی ورک ،جنرل سیکرٹری آصف بشیر چوہدری اور مجلس عاملہ کے اراکین کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرار احمد راجپوت راولپنڈی میں کرائم رپورٹنگ کرنے والے ایک معتبر صحافی ہیں جنہوں نے ہمیشہ حق اور سچ کی آواز بلند کی ہے_ گذشتہ روز انھوں نے آئی جی پنجاب کو سول ایوارڑ دینے کے معاملے پر تنقید کی تھی اور سیاسی ورکروں کے خلاف انکی کاروائیوں کو ہدف تنقید بنایا تھا –
جماعت اسلامی کا غزہ مارچ،ڈی چوک پر دھرنا،پولیس اور شرکاء میں بحث
جس کے بعد راولپنڈی پولیس کی جانب سے ان کے ایک ایسے ٹویٹ کو بہانہ بنا کر گرفتار کر لیا گیا ہے جسے وہ ڈیلیٹ بھی کر چکے تھے_ آر آئی یو جے نے بنیادی قانونی تقاضے پورے کیے بغیر مذہبی جذبات مجروح کرنے،اشتعال پھیلانے اور مذہبی منافرت کو ہوا دینے جیسی سنگین دفعات کے تحت مقدمے کے اندراج کو پولیس کی اعلی قیادت کی انتقامی کاروائی اور مذہب کارڈ کا استعمال قرار دیا ہے_ واضع رہے کہ مقدمہ ایک ایسے وقت درج کیا گیا جب اسرار احمد راجپوت ٹویٹ ڈیلیٹ کر کے اس پر وضاحت بھی دے چکے تھے_
آر آئی یو جے ایف آئی آر اور گرفتاری کو پولیس کی انتقامی کاروائی اور انصاف کے بنیادی تقاضوں اور آزادی اظہار رائے کے خلاف سمجھتی ہے اور وزیر اعلی پنجاب سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ معاملے کا فوری نوٹس لیں- آر آئی یو جے معاملے پر قانونی چارہ جوئی اور آئی جی پولیس سمیت اعلی افسران کے دفاتر کے باہر احتجاج کی حکمت عملی پر بھی غور کر رہی ہے_