چھتیس گڑھ:3 جنوری کو بیجاپور ضلع کے ایک معروف ٹھیکیدار کی جائیداد پر واقع پانی کے ٹینک سے صحافی مکیش چندراکر کی لاش برآمد ہوئی، جس سے علاقے میں سنسنی پھیل گئی۔
مکیش چندراکر یکم جنوری سے لاپتہ تھے، اور ان کے اہل خانہ نے ان کی گمشدگی کی رپورٹ بیجاپور پولیس اسٹیشن میں درج کرائی تھی۔ پولیس نے مکیش کی تلاش کے دوران اس ٹھیکیدار سریش چندراکر کے گھر پر چھاپہ مارا، جہاں سے ان کی لاش ملی۔لاش کی حالت کافی خراب تھی، لیکن ان کی شناخت ان کے کپڑوں کی مدد سے مکیش چندراکر کے طور پر کی گئی۔ مکیش کی گمشدگی کے بعد سے ان کے اہل خانہ شدید پریشانی کا شکار تھے، اور ان کی موت نے کئی سوالات اٹھا دیے ہیں۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق، مکیش چندراکر کی موت مشتبہ طور پر قتل کی صورت میں ہوئی ہے، اور پولیس اس معاملے کی گہرائی سے تفتیش کر رہی ہے۔
خبروں کے مطابق، مکیش چندراکر کے لاپتہ ہونے کے بعد اس بات کا انکشاف ہوا کہ یکم جنوری کو ٹھیکیدار سریش چندراکر کے بھائی، رتیش نے مکیش کو فون کیا تھا۔ اس کے بعد مکیش کا فون بند ہو گیا اور اس کا کوئی پتہ نہیں چل سکا۔ پولیس نے تفتیش کے دوران سریش اور رتیش چندراکر سے سوالات کیے ہیں اور انہیں حراست میں لے کر پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔یہ معاملہ اس وقت سنگین ہو گیا جب یہ بات سامنے آئی کہ مکیش چندراکر نے سریش چندراکر کی کرپشن کو بے نقاب کیا تھا۔ سریش چندراکر کو بستر میں 120 کروڑ روپے کی سڑک بنانے کا ٹھیکہ ملا تھا، اور مکیش نے اس کرپشن کے خلاف رپورٹنگ کی تھی۔ مکیش کی رپورٹ کے بعد حکومت نے ٹھیکیدار کے خلاف تحقیقات کا آغاز کیا تھا، جس کے بعد یکم جنوری سے ان کا موبائل فون بند ہوگیا۔
بیجاپور پولیس نے اس معاملے کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔ اس دوران، پولیس نے مشتبہ افراد سے پوچھ گچھ کی اور لاش کا پوسٹ مارٹم بھی کیا۔ آئی جی پی، سندرراج نے تصدیق کی کہ صحافی مکیش چندراکر 1 جنوری سے لاپتہ تھے، اور ان کی لاش جمعہ کو ٹھیکیدار سریش چندراکر کے احاطے میں واقع ٹینک سے برآمد ہوئی۔
چھتیس گڑھ کے وزیر اعلیٰ، وشنو دیو نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ‘ایکس’ پر پوسٹ کرتے ہوئے اس واقعے پر گہرے افسوس کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ "مکیش چندراکر جی کا انتقال صحافت کی دنیا اور سماج کے لیے ایک ناقابل تلافی نقصان ہے۔” وزیر اعلیٰ نے کہا کہ اس واقعہ کے مجرم کو کسی صورت نہیں بخشا جائے گا اور ان کو جلد گرفتار کرکے سخت سزا دی جائے گی۔دریں اثنا، کانگریس کے ریاستی جنرل سکریٹری، سبودھ ہریتوال نے اس واقعے پر شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یہ ریاستی حکومت کے لیے شرمندگی کا باعث ہے کہ وہ صحافیوں کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام ہو رہی ہے۔ انہوں نے حکومت کو جرنلسٹ پروٹیکشن ایکٹ کو سنجیدگی سے نافذ کرنے کی ہدایت دی۔
پولیس اس مشتبہ قتل کے معاملے میں مزید سراغ جمع کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ ساتھ ہی یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ لاش کو ٹینک میں ڈالنے کے بعد پلاسٹر لگایا گیا تھا، جس پر پولیس کو شک ہوا اور یہ اقدام مشتبہ محسوس ہوا۔ بیجاپور کی عوام اور صحافتی حلقوں میں اس قتل کو لے کر غم اور غصہ پایا جا رہا ہے، اور لوگوں کا مطالبہ ہے کہ معاملے میں انصاف ملے۔