ہریانہ کے ضلع جھجھّر کے لوہاری گاؤں میں اتوار کی رات دیر گئے ایک دل دہلا دینے والے واقعے میں نامعلوم حملہ آوروں نے ایک سینئر صحافی دھرمیندر سنگھ چوہان کو سر میں گولی مار کر شدید زخمی کر دیا، جو بعد میں دوران علاج زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئے۔ پولیس حکام نے پیر کو اس افسوسناک واقعے کی تصدیق کی۔

دھرمیندر سنگھ چوہان، جو کہ گزشتہ کئی برسوں سے صحافت کے شعبے سے وابستہ تھے اور لوہاری گاؤں کے رہائشی تھے، اتوار کی شام اپنے روزمرہ کے کام سے فارغ ہو کر گھر لوٹے۔ کھانے کے بعد جب وہ معمول کے مطابق چہل قدمی کے لیے باہر نکلے تو کچھ نامعلوم افراد نے ان پر اچانک حملہ کر دیا اور ان کے سر پر گولی مار دی۔گولی چلنے کی آواز سن کر قریبی رہائشی موقع پر پہنچے اور چوہان کو خون میں لت پت زمین پر گرا ہوا پایا۔ فوری طور پر ان کے اہل خانہ کو اطلاع دی گئی اور انہیں نزدیکی اسپتال پٹودی لے جایا گیا۔ حالت نازک ہونے کی وجہ سے ڈاکٹروں نے انہیں مزید بہتر علاج کے لیے دوسرے اسپتال منتقل کرنے کا مشورہ دیا، جس پر اہل خانہ نے انہیں گڑگاؤں کے نجی اسپتال "گنیش جی اسپتال” منتقل کیا۔گنیش جی اسپتال میں دوران علاج دھرمیندر سنگھ چوہان زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے پیر کی صبح دم توڑ گئے۔ اہل خانہ کے مطابق گولی سر میں لگی تھی جس کے باعث ان کی حالت ابتدا ہی سے نازک تھی۔

واقعے کی اطلاع ملتے ہی پولیس اور فرانزک ماہرین کی ٹیم جائے وقوعہ پر پہنچی، جہاں سے شواہد اکٹھے کیے گئے۔ تاہم اب تک نہ تو حملہ آوروں کی شناخت ہو سکی ہے اور نہ ہی قتل کے محرکات کا سراغ ملا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ تحقیقات جاری ہیں اور تمام پہلوؤں سے معاملے کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔چوہان کے اہل خانہ گہرے صدمے میں ہیں اور کسی مشتبہ شخص کی شناخت کرنے سے قاصر ہیں۔ دوسری جانب صحافی برادری اور میڈیا اداروں میں شدید غم و غصے کی لہر دوڑ گئی ہے۔ کئی صحافتی تنظیموں نے اس بہیمانہ قتل کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔

آل انڈیا جرنلسٹس ایسوسی ایشن کے ترجمان نے کہا "یہ حملہ نہ صرف ایک صحافی پر ہے بلکہ جمہوری اقدار اور آزادیٔ صحافت پر بھی حملہ ہے۔ حملہ آوروں کو فوری گرفتار کر کے کڑی سزا دی جائے۔”صحافیوں کی مختلف تنظیموں نے ہریانہ حکومت اور پولیس سے مطالبہ کیا ہے کہ واقعے کی اعلیٰ سطح پر شفاف تحقیقات کرائی جائیں اور جلد از جلد قاتلوں کو گرفتار کیا جائے تاکہ متاثرہ خاندان کو انصاف مل سکے اور صحافیوں میں پائی جانے والی عدم تحفظ کی فضا ختم ہو۔

Shares: