ساہیوال:قاتل آزاد،مقتول کے ورثاء انصاف کے لیے دربدر
ساہیوال:رقم واپسی کے تقاضے پر نوجوان کا مبینہ قتل،مقتول کے ورثاء انصاف کے لیے دربدر،کئی روز گزرجانے کے باوجود تاحال مقدمہ درج نہ ہوسکاتفصیلات کے مطابق ساہیوال کے نواحی گاؤں91/9L کا رہائشی ندیم جوکہ لکڑی اور زرعی اجناس کا کاروبار کرتا تھا سے اس کے قریبی دوستوں دلدار راجہ اور بہادر پہلوان پسران گلزار احمد نائی ساکن عنائیت الہی کالونی90/9ایل نے کچھ رقم بطور قرض لے رکھی تھی جس کی واپسی کے تقاضے پر انہوں نے ندیم کو بلا کر مبینہ طور پر قتل کردیا اور اسکی نعش کو قریبی راجباہ 9/ایل میں بہادیا،جسے تھانہ ڈیرہ رحیم پولیس نے اپنی موجودگی میں وہاں سے نکالا اور پوسٹ مارٹم کروایا،مقتول کے ورثا اطلاع ملنے پر تھانہ میں اندراج مقدمہ کی درخواست لے کر گئے لیکن انہیں یہ کہہ کر دھتکار دیا گیا کہ آپ کا وقوعہ تھانہ غلہ منڈی کی حدود میں پیش آیا لہذا مقدمہ تھانہ غلہ منڈی میں درج ہوگا،دوسری طرف تھانہ غلہ منڈی اسے تھانہ ڈیرہ رحیم کا وقوعہ قرار دے کر کاروائی سے گریزاں ہیں،
طرفہ تماشہ یہ کہ فرنٹ ڈیسک کے اہلکار مقتول کے ورثا سے درخواست تک وصول نہیں کررہے اور انہیں بار بار ایک سے دوسرے تھانے کے چکر لگوائے جارہے ہیں،مقتول کے ورثاء تو انصاف کے لیے دربدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں لیکن قاتل سرعام آزادی سے گھوم پھر رہے ہیں،مقتول کے ورثاء نے حکام بالا سے سارے معاملے کا نوٹس لیکر انصاف مہیا کرنے کی اپیل کی ہے