شامی فوج نے ملک پر باغی ملیشیا حیات التحریر الشام کے قبضے کے ساتھ ہی لبنان کے ساتھ تمام سرحدی چوکیوں کو بھی خالی کردیا۔
باغی ٹی وی : عرب میڈیا رپورٹس کے مطابق شامی افواج کی جانب سے سرحدی چوکیاں خالی کرنے پر اسرائیلی فوج کے ٹینک اور بکتر بند جنوب مغربی شام کے قنیطرہ میں داخل ہو گئے ہیں،اسرائیلی فوج نے اتوار کے روز کہا ہے کہ اس نے شام کے برابر میں اقوامِ متحدہ کے زیرِ نگرانی بفر زون اور متعدد ضروری مقامات پر فوجی تعینات کر دیئے ہیں یہ اقدام شام میں تازہ ترین واقعات کی روشنی میں کیا گیا ہے۔
اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ شام میں ہونے والی تبدیلیوں پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں، باغیوں کو بشارالاسد کی فوج کے اسلحے پر قبضے سے روکنےکی کوشش کریں گے، شامی باغی اسرائیل کے ساتھ جنگ کی صلاحیت نہیں رکھتے۔
عراقی حکام کا کہنا ہے کہ 2000 شامی فوجیوں نے عراق میں پناہ لے لی ہے، دمشق پر قبضے سے پہلے باغیوں نے حمص شہر پر مکمل کنٹرول حاصل کیا، حمص کی فوجی جیل سے 3500 سے زائد قیدیوں کو رہا کیا گیا۔
شامی صدر بشار الاسد کے دمشق سے فرار اور ان کی 24 سالہ حکومت کے خاتمے کے بعد مسلح اپوزیشن گروہوں نے دارالحکومت کا کنٹرول سنبھال لیا ہے جس کے پیشِ نظر اتوار کے روز اردن نے شام کے استحکام اور سلامتی کے تحفظ کی اہمیت کا اعادہ کیا ہےخطے میں سلامتی کی حالت کو تقویت دینے پر "کام جاری ہے، لبنانی فوج نے ضروری یونٹس اور بٹالین شام کے ساتھ سرحد پر بھیج دی۔
بشار الاسد کی حکومت کا تختہ الٹے جانے سے چند گھنٹوں قبل قطر، سعودی عرب، اردن، مصر، عراق، ایران، ترکیے اور روس کا مشترکہ اعلامیہ جاری ہوا جس میں شام کی موجودہ صورتِ حال کو علاقائی اور بین الاقوامی سلامتی کے لیے خطرناک قرار دیا گیا۔
ادھر شامی باغیوں نے دارالحکوت دمشق کا کنٹرول سنبھالنے کے بعد اتوار کی صبح ایران کے سفارت خانے پر بھی دھاوا بول دیا۔
شامی باغی گروپ حیات تحریر الشام (HTS) نے دارالحکومت دمشق پر دھاوا بول کر اسے اپنے قبضے میں لے لیا ہے، العربیہ کی جانب سے جاری کی گئی ایک ویڈیو میں دمشق میں واقع ایرانی سفارت خانے کی عمارت اور املاک کی تباہی کو دکھایا گیا ہے۔
ایران کے انگریزی نشریاتی ادارے ”پریس ٹی وی“ نے سفارت خانے پر حملے کی تصدیق کرتے ہوئے اس صورتحال کو شام میں ایرانی مفادات پر براہ راست حملہ قرار دیا،فوٹیج میں افراتفری کے مناظر دکھائے گئے، سفارت خانے کے اندرونی حصے کو کافی نقصان پہنچا، جبکہ جنگجوؤں نے حسن نصر اللہ کے پوسٹرز بھی پھاڑ دئے۔
خیال رہے کہ ایران صدر بشار الاسد کا ایک اہم اتحادی ہے اور شام پر اپنا اثر و رسوخ برقرار رکھنے میں بڑھتے ہوئے چیلنجوں کا سامنا کر رہا ہےدمشق میں ایران کے سفارت خانے پر حملہ شام میں ایرانی مفادات کے لیے بڑھتے ہوئے خطرات کی نشاندہی کرتا ہے برسو ں سے، ایران اسد کا بڑا حامی رہا ہے، جو اس کی حکومت کو اقتدار میں رکھنے کے لیے فوجی، مالی اور سیاسی حمایت فراہم کرتا ہے، تاہم باغی افواج کی حالیہ پیش قدمی اور شام میں بڑھتی ہوئی عدم استحکام کے باعث خطے میں ایرانی مداخلت کا مستقبل غیر یقینی ہے۔