ممبئی کی ایک عدالت نے اداکارہ ملائیکہ اروڑا کے خلاف جاری قابل ضمانت وارنٹ منسوخ کر دیا، جو کہ 2012 میں ہونے والے ایک ہوٹل جھگڑے کے مقدمے میں ثبوت پیش کرنے والی گواہ تھیں۔ یہ مقدمہ بالی وڈ اسٹار سیف علی خان سے متعلق ہے۔ وارنٹ اس وقت جاری کیا گیا تھا جب ملائیکہ عدالت میں پیش نہیں ہوئیں۔

عدالت نے ملائیکہ کو گواہ کی حیثیت سے مقدمے سے خارج کر دیا کیونکہ استغاثہ نے کہا کہ اداکارہ ان کے کیس کی حمایت نہیں کر رہیں۔یہ مقدمہ 13 سال پرانا ہے جس میں سیف علی خان پر الزام ہے کہ انہوں نے ممبئی کے ایک پانچ ستارہ ہوٹل میں ایک غیر ملکی تاجر پر حملہ کیا تھا۔ملائیکہ اروڑا اس گروپ کا حصہ تھیں جو اس رات سیف علی خان کے ساتھ ہوٹل میں کھانے کے لیے گئی تھیں۔ یہ واقعہ 22 فروری 2012 کو پیش آیا تھا۔اپریل میں عدالت نے ملائیکہ کے پیش نہ ہونے پر ان کے خلاف قابل ضمانت وارنٹ جاری کیا تھا۔

بدھ کو اداکارہ ملائیکہ اروڑا نے چیف جسٹس میجسٹریٹ (ایسپلانڈ کورٹ) کے سامنے پیش ہو کر وارنٹ منسوخی کی درخواست دی، جسے عدالت نے منظور کر لیا۔

سیف علی خان اور دو دیگر افراد کو اس واقعے کے بعد گرفتار کیا گیا تھا۔ یہ گرفتاری ایک تاجر اقبال میر شرما کی شکایت پر ہوئی تھی۔ گرفتار تینوں کو بعد میں ضمانت پر رہا کر دیا گیا تھا۔سیف علی خان کے ساتھ اس رات ان کی اداکارہ اہلیہ کرینہ کپور، ان کی بہن کرشمہ، ملائیکہ اروڑا، ان کی بہن امرتا اروڑا اور کچھ مرد دوست بھی موجود تھے۔پولیس کے مطابق، جب تاجر اقبال میر شرما نے فلمی ستارے اور ان کے دوستوں کی شور شرابے کی شکایت کی تو سیف علی خان نے تاجر کو دھمکی دی اور ان کی ناک پر مکا مار،نہ صرف اقبال میر شرما، بلکہ ان کے سسر رمن پٹیل کو بھی سیف علی خان اور ان کے دوستوں کی جانب سے مارا گیا تھا۔سیف علی خان کا موقف ہے کہ تاجر نے ان خواتین پرتوہین آمیز الفاظ استعمال کیے اور ان کی توہین کی، جس کی وجہ سے جھگڑا ہوا۔عدالت میں اس معاملے کی اگلی سماعت 22 اگست کو ہوگی۔

Shares: