مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا بیرسٹر محمد علی سیف نے سابق پارٹی ترجمان رؤف حسن کو جواب دیتے ہوئے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی پراسرار گمشدگی کے معاملے پر اپنی وضاحت پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ علی امین گنڈاپور نے بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی ہدایات کے مطابق احتجاج ریکارڈ کروانے میں کوئی کردار ادا نہیں کیا۔نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر سیف نے کہا کہ یہ بات درست نہیں ہے کہ علی امین گنڈاپور نے کسی قسم کی ڈیل کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ "در حقیقت، وہ لوگ جو ڈیل کر رہے ہیں، وہ فارم 47 کے تحت اقتدار میں ہیں۔” انہوں نے مزید کہا کہ "حالات کے مطابق حکمت عملی تبدیل ہوتی ہے، اور اگر ریاستی جبر کا استعمال ہو رہا ہے تو کیا کسی نے رؤف حسن کو فون کرنا تھا؟”
بیرسٹر سیف نے اس بات پر زور دیا کہ اگر علی امین گنڈاپور کے خلاف وارنٹ ہوتے، تو وہ خود سرینڈر کر دیتے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ "جب رینجرز چلی گئی، تو وہ باہر نکلے ہیں۔” ان کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی نے صرف ڈی چوک پر احتجاج کرنے کا کہا تھا، دھرنے کا ذکر نہیں کیا گیا۔ انہوں نے واضح کیا کہ تمام سینیٹرز اور اراکین اسمبلی کو ہدایت کی گئی تھی کہ علی امین گنڈاپور احتجاج میں شرکت نہ کریں۔انہوں نے مزید کہا کہ "جب علی امین خیبر پختونخوا ہاؤس میں مشاورت کر رہے تھے، تب ان پر حملہ ہوا، اور اس دوران وزیراعلیٰ کا فون وہیں رہ گیا۔” بیرسٹر سیف نے بتایا کہ "ہم نے اس معاملے میں ان لوگوں سے رابطہ کیا جن کے بارے میں ہمیں معلوم تھا، تو جواب ملا کہ علی امین گنڈاپور ہماری کسٹڈی میں نہیں ہیں۔” انہوں نے یہ بھی کہا کہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا ضمانت پر تھے، لہذا ان کی گرفتاری کا کوئی جواز نہیں تھا۔یہ وضاحتیں اس وقت سامنے آئیں جب رؤف حسن نے علی امین گنڈاپور کی گمشدگی پر سوالات اٹھائے تھے، جس کے بعد مشیر اطلاعات نے اس معاملے کی وضاحت کرنے کی ضرورت محسوس کی۔ ان کا یہ بیان موجودہ سیاسی حالات میں پی ٹی آئی کے رہنماؤں کی صورت حال کی عکاسی کرتا ہے اور پارٹی کے اندرونی اختلافات کو بھی نمایاں کرتا ہے۔

Shares: